رسائی کے لنکس

جوہری مذاکرات پر ایران کی مشروط رضامندی


ایران کے جوہری مذاکرات کار سعید جلالی نےکہا ہےکہ اگر دوسرا فریق اُن کی بعض شرائط پوری کردے تو تہران حکومت اپنےجوہری پروگرام پر چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ یکم ستمبر سے مذاکرات شروع کرنے پر تیار ہوسکتی ہے۔

منگل کے روز ایرانی میڈیا نے کہا کہ سعید جلالی نے مذاکرات کی یہ پیش کش یورپی یونین کی پالیسی چیف کیتھرین آشٹن کے نام اپنے ایک خط میں کی ہے۔آشٹن مذاکرات میں شامل چھ ملکوں کی نمائندہ ہیں ۔جلالی نے یہ پیش کش ایرانی جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے سلسلے میں جون کے شروع میں پالیسی چیف کی جانب سے لکھے گئے ایک خط کے جواب میں کی ۔

اپنے اِس خط میں جلالی نے کہا ہے کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس ، جرمنی ، روس اور چین کو لازمی طور پر یہ وضاحت کرنی چاہیے کہ آیا مذاکرات کی دوبارہ بحالی کا مقصد ایران کے ساتھ تعاون ہے یااُس کی دشمنی۔

اُنہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ چھ عالمی قوتوں کو لازمی طورپر یہ بھی واضح کرنا چاہیے کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی حمایت کرتے ہیں اور اُنہیں جوہری ہتھیار جمع کرنے کی اسرائیل کی اُس منشا کے بارے میں بھی اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے ۔

مغربی ملکوں کو شبہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کررہاہے، جب کہ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اقوام متحدہ کی جانب تہران پر پابندیوں کے چوتھے مرحلے کے نفاذ کے بعد احتجاجاً پچھلے ہفتے چھ ملکی مذاکرات دو ماہ کے لیے منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اِن تازہ پابندیوں کی منظوری 9 جون کودی تھی۔

اسرائیل کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ علاقے کی جوہری ہتھیاروں سے مسلح واحد قوت ہے۔تاہم اُس نے اپنی اِس حیثیت کانہ تو کبھی اقرار کیا ہے اور نہ ہی انکار۔

XS
SM
MD
LG