رسائی کے لنکس

ہوسکتا ہے جوہری سمجھوتے کا درست لمحہ آن پہنچا ہو: ایران


ایران
ایران

ایران کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ملک کے جوہری پروگرام کے بارے میں تہران اور مغرب کے درمیان کسی سمجھوتے پر پہنچنے کا یہ موزوں وقت ہو۔

ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، رمین مہمان پرست نے یہ اظہارِ خیال ہفتے کے روز برازیل کے صدر لوئی اِناشیو لولا دا سِلوا کے دورے سے قبل حکومتی نگرانی میں چلنے والے ذرائع ابلاغ پر کیا۔

صدر دا سِلوا کو توقع ہے کہ اقوامِ متحدہ کی حمایت سے پانبدیوں کے چوتھے دور کے اجرا کے خطرے کو ٹالنے کی غرض سے وہ ایرانی عہدے داروں کو جوہری ایندھن کا تبادلہ کرنے کےسمجھوتے پر رضامند کر لیں گے۔

ایران، سمجھوتے کو پہلے ہی رد کر چکا ہے، جس میں ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کم درجے کے افزودہ یورینیم کو غیر ملک بھیجے جہاں اِسے طبی تحقیق کے ری ایکٹر کے استعمال کے لیے اونچے درجے پر افزودہ کیاجائے۔

امریکہ اور روس کے اعلیٰ عہدے داروں نے کہا ہے کہ برازیلی کوششیں نئی قدغنوں سے بچنے کا ایران کے لیے آخری موقعے کے مترادف ہو۔

جمعے کو برازیلی صدر سے ملاقات کے بعد روسی صدر دِمتری مدیدیو نے کہا کہ سفارتی کوششوں کی کامیابی کا امکان 30فی صد ہے۔

امریکہ اور دیگر مغربی ممالک ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کا الزام دیتے ہیں، جسے ایران مسترد کرتا ہے۔

برازیل کی طرح، ترکی بھی کوشش کرتا رہا ہے کہ ایران پابندیوں سے بچ جائے۔ دونوں ممالک اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل ارکان ہیں۔

برازیلی رہنما کا ایران کا دورہ اُس وقت شروع ہو رہا ہے جب غیر وابستہ تحریک کے 15ترقی پذیر ممالک کا گروپ تہران میں اجلاس کررہا ہے۔

ابتدائی اجلاس سے خطاب میں، ایران کے وزیرِ خارجہ منوچہر متکی نے عالمی طاقتوں پر الزام عائد کیا کہ ترقی پذیر ممالک کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

گروپ آف 15میں 18ارکان آجاتے ہیں جِن میں ایران، برازیل، ونزویلا، مصر، انڈونیشیا اور بھارت شامل ہے۔ گروپ کے کچھ رہنما ، مزید گفتگوکے لیے پیر کو تہران پہنچیں گے۔

XS
SM
MD
LG