رسائی کے لنکس

ایران جوہری معاہدے کی شرائط پر عمل کر رہا ہے، اقوام متحدہ


ایران کے مرکزی ری ایکٹر بوشہر کا ایک منظر
ایران کے مرکزی ری ایکٹر بوشہر کا ایک منظر

اکتوبر میں صدر ٹرمپ کانگریس کو یہ تصدیق کریں گے کہ آیا ایران معاہدے کی شرائط پر سختی سے عمل کر رہا ہے۔

جوہری توانائی سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ ایران اپنی جوہری سرگرمیاں ان حدود کے اندر رہ کر انجام دے رہا ہے جس پر اس نے کئی عالمی طاقتوں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

ایران کے پاس اس وقت تقریباً ساڑھے 88 کلو گرام کم سطح کی افزودہ یورینیم موجود ہے ۔ یہ مقدار اس سے کہیں کم ہے جس کی اجازت اسے جوہری معاہدے میں دی گئی تھی۔ معاہدے کے تحت ایران 202 اعشاریہ 8 کلو گرام یورینیم کا ذخیرہ رکھ سکتا ہے ایران پر یہ پابندی بھی ہے کہ وہ اسے 3 اعشاریہ 67 فی صد سے زیادہ افزودہ نہیں کر سکتا۔

جنوری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سے یہ عالمی ادارے کی جانب سے جاری کی جانے والی تیسری رپورٹ ہے۔

ایران معاہدے میں مقرر کر دہ بھاری پانی کی مقدار پر بھی عمل درآمد کر رہاہے۔ اسے اپنے ری ایکٹر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے 130 ٹن بھاری پانی رکھنے کی اجازت ہے۔ اس وقت ایران کے پاس 111 ٹن بھاری پانی موجود ہے۔

ماضی میں اس کے پاس بھاری پانی کی مقررہ حد سے قدرے زیادہ تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران اب اپنے اراک ری ایکٹر کا تعمیراتی کا م بھی نہیں کر رہا جہاں وہ ہتھیاروں کی سطح پر یورینیم افزودہ کر سکتا ہے۔ اور اس نے اپنے یورینیم کو پرامن مقاصد سے زیادہ سطح پر افزودہ نہیں کیا۔

اکتوبر میں صدر ٹرمپ کانگریس کو یہ تصدیق کریں گے کہ آیا ایران معاہدے کی شرائط پر سختی سے عمل کر رہا ہے۔

صدر ٹرمپ اپنی تقریروں اور تبصروں میں متعدد بار ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو تباہ کن اور خوفناک قرار دے کر اس سے نکلنے کا عزم ظاہر کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG