ایران کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ سنی عسکریت پسند تنظیم جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کے خلاف ایک عدالت میں مقدمے کا آغاز ہو گیا ہے ۔
اس ایران مخالف باغی لیڈر کو قتل اور دہشت گردی سمیت 79 جرائم کا سامنا ہے اور سرکاری وکلاء نے اُسے سزائے موت دینے کے مطالبہ کیا ہے ۔
جمعرات کو ہونے والی سماعت میں ریگی عدالت میں اپنے وکیل کے ساتھ موجود تھا اور اطلاعات کے مطابق اُس نے اپنے خلاف لگائے گئے تما م الزامات کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے جرائم پر افسوس کا اظہار کیا۔
ایرانی حکام نے جنداللہ کے لیڈر کو فروری میں گرفتار کیا تھا۔ اس سنی عسکری تنظیم نے گزشتہ سال اکتوبر میں ایران کے سرحدی صوبے سیستان بلوچستان میں ہونے والے اُس بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں پاسدارانِ انقلاب کے کئی اہم فوجی کمانڈروں سمیت 57 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس کے علاوہ ایرانی حکام کے مطابق گزشتہ سال زاہدان میں ایک مسجد میں ہونے والے بم دھماکے کے پیچھے بھی جنداللہ کا ہاتھ تھا جس میں 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس ہفتے کے اوائل میں عبدالمالک ریگی کے بھائی کو بھی ایرانی حکام نے ایک عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے پھانسی پر لٹکا دیا تھا۔
ایران کا الزام ہے کہ امریکہ جنداللہ کی مالی معاونت کر رہاہے اور یہ تنظیم ہمسایہ ملک پاکستان کی سرزمین کو ایران مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال کررہی ہے۔ تاہم امریکہ اور پاکستان دونوں ان الزامات کو رد کرتے ہیں۔