رسائی کے لنکس

ایران کے خلاف پابندیوں کی کوشش جاری رہے گی: امریکہ


ایران کو یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ اُس کےلیے سب سے زیادہ دانشمندانہ راستہ یہ ہوگا کہ وہ جوہری اسلحے کے حصول کی کوششیں ترک کردے

امریکہ نے کہا ہے کہ ایران کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں کوئى سخت اور بامعنی قرارداد منظور کرانے میں خواہ کتنا ہی وقت لگے، وہ اپنی کوشش جاری رکھے گا۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر سوسن رائیس نے جمعے کے روز کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کی بنا پر اُس کے خلاف نئى پابندیوں کے بارے میں مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئى ہے۔انہوں نے ایران کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ اُس کے لیے سب سے زیادہ دانشمندانہ راستہ یہ ہوگا کہ وہ جوہری اسلحہ کے حصول کی کوششیں ترک کردے۔ایران عرصے سے کہہ رہا ہے کہ اُس کی جوہری سرگرمیاں بجلی کی پیداوار کی مانند پُر امن مقاصد کے لیے ہیں۔

رائیس نے نیویارک میں اگلے ہفتے جوہری اسلحہ کے پھیلاؤ کی روک تھام کے سمجھوتے یا این پی ٹی پر نظرِ ثانی کی کانفرنس سے پہلے یہ یہ بات کہی ہے۔

طے شدہ پروگرام کے مطابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد اس کانفرنس میں شرکت کریں گے اور انہوں نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے کسی ملاقات کی درخواست بھی کی ہے۔امریکی عہدے داروں نے کہا ہے کہ وہ ایرانی عہدے داروں سے ملنے کا کوئى ارادہ نہیں رکھتے۔

سفیر رائیس نے کہا ہے کہ ایران کےسامنے کئى قابلِ اعتبار متبادل طریقے رکھ دیے گئے ہیں اوراگر اُس کے لیڈروں کے پاس کہنے کے لیے کوئى نئى بات ہے تو تہران کو معلوم ہے کہ وہ ہم سے کہاں مل سکتا ہے۔

ایران نےایٹمی توانائى کی بین الاقوامی ایجنسی کے اُس مجوزہ سمجھوتے کو بھی ردّ کردیا ہے جس میں ایران سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ایندھن کو افزودہ کرنے کے لیے روس بھیج دے۔ اس کے بعد اُسے فرانس بھیجا جائے گا، جو اِسے ایندھن کی سلاخوں میں تبدیل کرکے ایک جوہری ری ایکٹر کو چلانے کے لیے واپس ایران بھیج دے گا۔

ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کے ایک چوٹی کےمُشیر علی اکبر ولایتی نے جمعے کے روز سرکاری خبر رسال ایجنسی اِرنا سے کہا ہے کہ تہران اپنے جوہری ایندھن کے معاملے میں مغرب پر کبھی بھروسا نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ایران کو اس چیز کا پابند کرنے کی کوششیں کہ وہ اپنے جوہری ایندھن کو افزودہ کرنے کے لیے کسی مغربی ملک کو بھیجے ، مغرب کی بد نیتی کا ثبوت ہے۔

اس ہفتے کے شروع میں ایران کے وزیرِ خارجہ منو چہر متّکی نے اس اُمید کا اظہار کیا تھاکہ جوہری ایندھن کے تبادلے کا وہ سمجھوتا، جسے اقوامِ متحدہ کی تائید حاصل ہے، ‘کثیر فریقی اعتماد پیدا کرسکتا ہے’۔

XS
SM
MD
LG