رسائی کے لنکس

عراق: فروری میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ


عراق
عراق

سات مارچ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے پہلے عام شہریوں کے خلاف تشدّد کے واقعات میں اچانک اضافہ ہوا ہے

عراقی عہدے داروں نے کہا ہے کہ فروری کے مہینے میں تشدًد کے واقعات میں 211 عام شہری ہلاک ہوئے اور یہ تعداد جنوری کی ہلاکتوں کے مقابلے میں تقریباً دوگنی ہے۔

پیر کے روز حکومت کے جاری کردہ اعدادوشمار سے پتا چلتا ہے کہ سات مارچ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے پہلے عام شہریوں کے خلاف تشدّد کے واقعات میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔

بغداد میں اقوامِ متحدہ کے ایلچی اَیڈ مَیلکر نے الیکشن سے متعلق تشدّد کے واقعات اور خاص طور پر عیسائى اُمیدواروں پر کیے جانے والے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس تشویش کے باوجود عہدے داروں نے فرقہ وارانہ یا سیاسی بنیاد پرکیے جانے والے حملوں میں کسی بڑے اضافے کی اطلاع نہیں دی۔

عراق کے قومی سلامتی کے مُشیر نے پیر کے روز کہا ہے کہ ووٹنگ کے بعد اور نئى حکومت کی تشکیل سے پہلے عبوری مرحلے میں القاعدہ کے دہشت گرد فائدہ اُٹھانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔

صفا حسین نے فرانس کی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نئى حکومت جلد ہی تشکیل نہ دی گئى تو ہوسکتا کہ دہشت گرد نئى انتظامیہ کے قیام پر اثر انداز ہونے کی کوشش کریں۔

عرب لیگ نے پیر کے روز کہا ہے کہ وہ الیکش کی نگرانی کے لیے اپنے مبصّرین بھیجے گی۔

وہ عراقی جو ملک سے باہر مقیم ہیں، اس الیکشن میں ووٹ ڈال سکیں گے۔ الیکشن کمیشن نے پیر کے روز کہا ہے کہ شام میں کم سے کم ایک لاکھ 80 ہزار عراقی پناہ گزین الیکشن میں ووٹ ڈالیں گے۔

یہ2003 میں امریکہ کے زیرِ قیادت فوج کشی اورعراقی ڈکٹیٹر صدام حسین کا تختہ اُلٹے جانے کے بعد عراق میں دوسرے پارلیمانی انتخابات ہیں۔

انتخابات کو اس بارے میں عراق کی اپنی صلاحیتوں کا امتحان سمجھا جارہا ہے کہ برسوں کی جنگ اور فرقہ وارانہ لڑائیوں کے بعد وہ اپنے امن و امان کو برقرار رکھ سکتا ہے اور پُرسکون طریقے سے انتقالِ اقتدار کو عمل میں لا سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG