رسائی کے لنکس

صدام حسین کی بیٹی کی گرفتاری کے وارنٹ


انٹرپول نے بغداد میں بمباری کی کارروائیوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے الزام میں صدا م حسین کی ایک بیٹی کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا ہے۔

گرفتار ی کے وارنٹ میں جو انٹرپول کی ویب سائٹ پر لگا ہوا ہے، صدام حسین کی بیٹی ، رغحاد کے ساتھ کئی اور لوگ بھی شامل ہیں۔

عراقی حکومت کی طرف سے ان سب پر ملک کے اندر دہشت گردی کے حملوں کے لیے پیسہ فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ عراقی پریس میں کچھ عرصہ پہلے ایک خط شائع ہوا تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ رگہاد نے باغیوں کے لیڈر عزت ابراہیم الدوری کو گذشتہ ستمبر میں لکھا تھا جس میں ان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ بغداد میں سرکاری عمارتوں پر حملے تیز کر دیں اور انتخابات سے پہلے مزاحمتی کارروائیاں کریں۔

عراقی حکومت نے شام میں مقیم بعث پارٹی کے لیڈروں پر بغداد میں اور دوسرے مقامات پر بموں کے کئی بڑے حملے کرنے کے الزامات عائد کیےہیں۔ لیکن شام کی حکومت نے عراقی وزیرِاعظم نوری المالکی کے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے کہ بعث پارٹی کے لیڈروں کو عراق کے حوالے کر دیا جائے ۔ رگہاد حسین آج کل اردن میں رہتی ہیں۔

کرائسس گروپ کے پیٹرہارلینگ جو آج کل دمشق میں رہتے ہیں، کہتے ہیں کہ نوری المالکی نے صدام حسین کی بعث پارٹی کو خود پر مسلط کر لیا ہے۔ ان کے بہت سے اقدامات میں برسوں کی جلا وطنی اور شدید نفرت کا عکس نظر آتا ہے ’’میں اسے شیعہ سنی جھگڑے کا نام نہیں دوں گا۔ اس کا تعلق مالکی کی ذات سے ہےجنہیں سابق حکومت کے دور میں جلا وطنی اور مظالم کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انھوں نے اپنے ذہن پر اس حد تک اپنے سابق دشمنوں کو مسلط کر لیا ہے کہ انہیں اپنے موجودہ دشمن نظر نہیں آتے۔ ماضی میں انھوں نے بار بار اس رجحان کا مظاہرہ کیا ہے کہ اپنی ساری توجہ سابق حکومت کے ان لوگوں کو دی جائے جن سے انہیں شدید نفرت ہے بجائے اس کے کہ یہ دیکھا جائے کہ موجودہ بغاوت کے اہم لیڈروں میں کون باقی رہ گیا ہے‘‘۔

ہارلینگ کہتے ہیں کہ مالکی حکومت نے اس الزام کا کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیا ہے کہ بغداد میں جو بہت سے ہولناک دھماکے ہوئے ہیں ان میں شام میں مقیم بعث پارٹی کے لوگوں کا ہاتھ ہے۔ میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ رگہاد نےعراق میں ہونے والی کارروائیوں کے لیے پیسہ دیا ہے یا نہیں۔

ویسے تو صدام حسین کی حکومت کے بیشتر لوگ ملک چھوڑ چکے ہیں اور جاتے وقت بہت سے لوگ کافی دولت اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ وہ یہ تمام دولت اپنے عیش و آرام پر خرچ کر رہے ہیں نہ کہ بغاوت کی تحریک کو تقویت دینے کے لیے۔

رغحاد کے کیس میں یہ بات بڑی عجیب سی لگتی ہے کہ ایک عورت ایسی بغاوت میں جس میں مرد بنیادی رول ادا کر رہے ہیں اتنا اہم کردار ادا کرے۔

کارنیج انڈومنٹ کی مارینا اوٹاوے کا خیال ہے کہ مسٹر مالکی کی یہ کوشش کہ رغحاد کو انٹر پول گرفتار کر لے در اصل ان کی انتخاب کے بعد کی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد بعث پارٹی کو بدنام کرنا ہے تا کہ اگلی حکومت بنانے کی کشمکش میں، وہ اپنے حریف عیاد علاوی کو راستے سے ہٹا سکیں۔

مارینا کے مطابق’’یہ خبر بڑے عجیب وقت میں سامنے آئی ہے جب نئی حکومت بنانے کی کشمکش جاری ہے۔ میں نے اب تک جو کچھ سنا ہے اس سے میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ یہ تاثر دینے کی کوشش دی جارہی ہے کہ بعث پارٹی کے لوگ اب بھی بہت بڑا مسئلہ بنے ہوئے ہیں اور ہمیں ہر وقت چو کنا رہنا ہوگا۔ مالکی برابر یہ کہتے رہتے ہیں کہ اب بھی بہت سے بعث پارٹی کے لوگ ایسے ہیں جنہیں جیل میں ہونا چاہیئے لیکن وہ اس کے بجائے انتخا ب لڑ رہے ہیں۔میرے خیال میں یہ بعث پارٹی کے خطرے کا ہوّا کھڑا کرنے کی کوشش ہے جس کے نتیجے میں ملک میں شیعہ سنی جھگڑا کھڑا ہو سکتا ہے ۔‘‘

عراق کی پارلیمینٹ میں ایک کمیٹی نے جس پر شیعوں کا غلبہ تھاگذشتہ سال کے آخر میں ایک سیاسی جھگڑا کھڑا کر دیا جس کے نتیجے میں پارلیمانی انتخابات کئی ہفتوں کے لیے ملتوی کرنے پڑے ۔ انھوں نے درجنوں سیاست دانوں پر الزام لگایا کہ ان کے بعث پارٹی کے ساتھ روابط رہ چکے ہیں۔ وہی کمیٹی اب یہ کوشش کر رہی ہے کہ پارلیمینٹ کے چھ نئے ارکان کو جن میں سے بیشتر کا تعلق عیاد علاوی کے اتحاد سے ہے بعث پارٹی کے ساتھ روابط کی بنیاد پر، ان کی نشستوں سے ہٹا دیا جائے ۔

XS
SM
MD
LG