رسائی کے لنکس

عراق: داعش کے خلاف لڑائی کو موثر بنانے کے لیے کمانڈر کے انتخاب پر غور


جنرل ڈنفورڈ نے کہا کہ وہ عراق میں جاری کارروائی کے بارے میں کسی طرح کے نظام الاوقات کے بارے میں کچھ نہیں کہیں گے۔

عراقی رہنما ایک مرکزی کمانڈر کے انتخاب کا عمل بدھ سے شروع کریں گے جس کا مقصد ’داعش‘ کے جنگجوؤں کے خلاف لڑنے والی مختلف فورسز کے درمیان بہتر تعاون کو موثر بنانا ہے۔

امریکہ کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل جوزف ڈنفورڈ نے منگل کو عراق کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ امریکہ کی زیر قیادت اتحاد کو ایک ایسے شخص کی ضرورت ہے جو کہ زمینی حقائق کے بارے میں وثوق کے ساتھ بات کر سکے اور جس کی بنیاد پر زیادہ بہتر معاونت فراہم کی جا سکے۔

عراق میں جہاں اتحادی افواج ’داعش‘ کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں وہیں عراقی فوج، شیعہ ملیشیاء، سنی قبائلی اور کرد فورسز ملک کے مختلف حصوں میں جنگجوؤں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں اور اُنھیں مختلف نوعیت کی کامیابیاں مل رہی ہیں۔

لیکن ملک کے اُن حصوں پر جہاں ’داعش‘ کے جنگجوؤں کا قبضہ تھا، اب بھی وہ علاقے اس شدت پسند گروپ کے کنٹرول میں ہیں۔

جنرل ڈنفورڈ نے کہا کہ وہ عراق میں جاری کارروائی کے بارے میں کسی طرح کے نظام الاوقات کے بارے میں کچھ نہیں کہیں گے۔

حال ہی میں ’داعش‘ کے خلاف ملنے والی سب سے اہم کامیابی دارالحکومت بغداد کے شمال میں بیجی کے علاقے میں ملی جس کے بارے میں امریکہ اور عراقی فوجی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایک سال سے زائد کی لڑائی کے بعد اب عراقی فورسز کا اس علاقے میں مکمل کنٹرول ہے۔

بیجی میں ملک کی سب سے بڑی ’آئل ریفائنری‘ ہے۔

امریکی فوج کے ترجمان میجر مائیک فلانوسکی نے منگل کو بغداد میں بات کرتے ہوئے کہا کہ عراقی فوج اور نیم فوجی دستوں کے 15 ہزار اہلکاروں نے بیجی پر کنٹرول حاصل کیا اور اب وہ وہاں کچھ حصوں میں چھپے دشمن کا صفایا کر رہے ہیں۔

عراقی ٹیلی ویژن پر ’ویڈیو فوٹیج‘ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عراقی فوجی اس علاقے کی ایک عمارت کی چھت پر پرچم لہرا رہے ہیں۔ بیجی کے علاقے پر ’داعش‘ کے جنگجوؤں نے جون 2014ء میں قبضہ کیا تھا۔

عراق کے دورے کے دوران جنرل ڈنفورڈ نے حکومت میں شامل رہنماؤں کے علاوہ کردستان خطے کے سربراہ صدر مسعود بارزانی سے ملاقات کی، جس کا مقصد ’داعش‘ کے خلاف کارروائیوں کا جائزہ لینا تھا۔

جنرل ڈنفورڈ نے بارزانی سے کہا ہے امریکہ اور کردوں کا ’’دشمن مشترکہ ہے۔‘‘

XS
SM
MD
LG