رسائی کے لنکس

عراقی فوج کا رمادی میں داعش کو شکست دینے کا دعویٰ


رمادی کے محاذ پر سرگرم عراقی فوجی دستوں نے شہر کے وسط میں واقع انتظامی دفاتر کا قبضہ شدت پسندوں سے چھڑا لیا ہے جس کےبعد حکام کے بقول داعش کو رمادی میں شکست دیدی گئی ہے۔

عراقی فوج نے سات ماہ قبل داعش کے قبضے میں جانے والے شہر رمادی کا کنٹرول دوبارہ سنبھالنے کا دعویٰ کیا ہے۔

دارالحکومت بغداد کے مغرب میں واقع رمادی شہر عراق کے سنی اکثریتی صوبے الانبار کا دارالحکومت ہے جس پر داعش کے جنگجووں نے رواں سال مئی میں قبضہ کرلیا تھا۔

کئی ہفتوں تک شہر کے محاصرے اور بمباری کے بعد عراقی فوج گزشتہ ہفتے رمادی میں داخل ہوئی تھی جہاں اسے جنگجووں کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

گزشتہ دو روز سے عراقی فورسز کے دستے شہر کے وسط میں واقع صوبائی انتظامیہ کے دفاتر کا محاصرہ کیے ہوئے تھے جہاں داعش کے جنگجووں مورچہ بند تھے۔

رمادی کے محاذ پر سرگرم عراقی فوجی دستے کے ترجمان صباح النعمانی نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ فورسز نےانتظامی دفاتر کا قبضہ شدت پسندوں سے چھڑا لیا ہے اور ان کے بقول رمادی میں داعش کو شکست دیدی گئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اگلے مرحلے میں عراقی فورسز شہر کے ان مختلف علاقوں میں کارروائیاں کریں گی جہاں اب بھی شدت پسند مزاحمت کر رہے ہیں۔

عراق کے سرکاری ٹی وی پر نشر کی جانے والی ویڈیو میں عراقی فوجی دستوں، بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں کو تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کے درمیان رمادی کی سڑکوں پر گشت کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ جنگجووں اور عراقی فوج کے درمیان جھڑپوں اور شدید لڑائی کے نتیجے میں شہر کے بعض علاقے مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔

عراقی حکام نے تاحال شہر پر قبضے کے لیے کی جانے والی کارروائی میں ہونے والے جانی نقصان کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔

عراقی حکومت کا کہنا ہے کہ فوج کے حملے سے قبل شہر کے بیشتر رہائشی وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجووں نے گزشتہ سال جون میں عراق کی ایک تہائی حصے پر قبضہ کرنے کےبعد عراق اور شام میں اپنے زیرِ قبضہ علاقوں پر اپنی "خلافت" قائم کرلی تھی۔

شدت پسندوں کی اس کارروائی کے بعد سے عراقی فوج پر شدت پسندوں کے زیرِ قبضہ علاقوں کی بازیابی کے لیے ملکی اور غیر ملکی دباؤ میں اضافہ ہورہا تھا۔

اس سےقبل اپریل میں صدام حسین کے آبائی شہر تکریت کا قبضہ داعش سے چھڑانے کے لیے کی جانے والی کارروائی میں عراقی فوج نے اپنی اتحادی شیعہ ملیشیاؤں کو آگے رکھا تھا اور خود پیچھے رہی تھی۔

تاہم رمادی پر قبضے کی پوری کارروائی عراقی فوج نے خود انجام دی ہے اور الانبار کی سنی آبادی کے ساتھ کسی فرقہ وارانہ کشیدگی سے بچنے کے لیے شیعہ ملیشیاؤں کو حملے میں کوئی کردار نہیں دیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG