رسائی کے لنکس

عراقی فورسز موصل میں داخل، شدید مزاحمت کا سامنا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عراق کے شہر موصل کو شدت پسند گروپ داعش سے آزاد کروانے کے لیے پیش قدمی کرنے والی اسپیشل فورسز نے شہر میں داخل ہو کر یہاں سرکاری ٹی وی کی تنصیبات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ تاہم یہاں اتحادی فورسز کو شدت پسندوں کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔

لیکن شدت پسندوں کی طرف سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں اور کنکریٹ کی رکاوٹوں کی وجہ سے فورسز کی پیش قدمی سست روی کا شکار ہے۔

عراقی فوج کا کہنا ہے کہ ٹینکوں اور بھاری اسلحہ سے لیس ایک ڈویژن بھی جنوب مشرقی اضلاع کی طرف بڑھ رہا ہے جو کہ موصل کے قرب و جوار کے علاقوں کو داعش سے آزاد کروانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

دوسری طرف شمال کی جانب سے بھی اتحادی فورسز موصل کی طرف بڑھ رہی ہیں اور اطلاعات کے مطابق متعدد دیہاتوں کو انھوں نے داعش سے واگزار کروا لیا ہے۔

اس لڑائی میں عراقی فورسز کے ساتھ کرد پیش مرگہ اور شیعہ ملیشیا بھی شامل ہے جب کہ انھیں امریکہ کی زیر قیادت اتحادی فورسز کی فضائی مدد بھی حاصل ہے۔

موصل کو آزاد کروانے کے لیے آپریشن کا آغاز دو ہفتے قبل کیا گیا تھا۔

منگل کو واشگنٹن میں انسداد دہشت گردی کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی برت مکگرک نے اس لڑائی کے بارے میں امید کا اظہار کیا۔

"ایس اے ڈبلیو اے" ریڈیو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "اب یہ کچھ ہی وقت ہی بات ہے کہ عراقی سکیورٹی فورسز شہر میں داخل ہو جائیں گی اور اس عظیم شہر کو آزاد کروا لیں گے۔"

تاہم انھوں نے تحمل اور احتیاط سے کام لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہر کا کنٹرول مرحلہ وار ہی حاصل ہوگا۔

اقوم متحدہ متنبہ کر چکا ہے کہ شہر میں لڑائی سے بڑی تعداد میں شہری بے گھر ہو سکتے ہیں۔ اس کے اندازوں کے مطابق گزشتہ ماہ یہ آپریشن شروع ہونے کے بعد سے 18000 لوگ پہلے ہی شہر چھوڑ چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG