رسائی کے لنکس

ارشاد احمد حقانی انتقال کر گئے



معروف صحافی اور کالم نگار ارشاد احمد حقانی چند ماہ عارضہ قلب میں مبتلہ رہنے کے بعد اتوار کو لاہور میں انتقال کرگئے۔ اُن کی عمر 81برس تھی۔

سہ پہر گلبرگ میں مرحوم کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی جِس میں بڑی تعداد میں صحافی، سیاست داں، دانشور اور سول سوسائٹی کے ارکان نے شرکت کی۔ مرحوم کو اُن کے آبائی قبرستان قصور میں سپردِ خاک کیا جائے گا۔

وہ روزنامہ ‘جنگ ’کے سینئر ایڈیٹر تھے، مگر اُن کی شہرت ‘حرفِ تمنا’ کے عنوان سے روزانہ شائع ہونے والے اُن کے کالم کی وجہ سے تھی۔

پنجاب یونی ورسٹی کے ڈین فیکلٹی آف آرٹس، ڈاکٹر مغیث الدین شیخ نے گفتگو میں ارشاد احمد حقانی کو بطورِ صحافی خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ موحوم نے اپنے کالموں میں ایسی آراٴ پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جو مقبولِ عام نہ ہوں۔ اُن کے بقول، یہی ارشاد احمد حقانی کی انفرادیت تھی۔
اُنھوں نے کہا کے مرحوم بے لاگ تبصرہ و تنقید کیا کرتے تھے۔

اُن کی صحافتی دیانت داری بیان کرتے ہوئے مغیث شیخ نے کہا : ‘جِس شخص نے اپنی صحافت کا آغاز جماعتِ اسلامی کے اخبار سے کیا ہو، اور جب وہ تجزیہ کرنے پر آئیں تو جماعتِ اسلامی کو بھی نہ بخشیں؟ ہم نے دیکھا کہ اُن کا اپنا آزادی کا ایک دائرہ تھا، اور یہی دائرہ اُن کو جماعت سے باہر لے گیا اور آخرِ کار اُنھوں نے اپنا ایک آزادانہ نقطہٴ نظر ہر مسئلے پر دیا۔’

ارشاد احمد حقانی 1996ء میں ملک معراج خالد کی نگراں حکومت میں وزیرِ اطلاعات بھی رہے جِس کی وجہ سے اُن کو صحافتی حلقوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

XS
SM
MD
LG