رسائی کے لنکس

داعش کے حامیوں کے ٹوئٹر پر 46 ہزار اکاؤنٹس: رپورٹ


برعکس اس دلیل کے کہ ایسے اکاؤنٹس کو بند کرنا کارگر ثابت نہیں ہوتا، بروکنگز رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے عمل کے ذریعے ان اکاؤنٹس کو محدود کرنے کی طرف ٹھوس پیش رفت ضرور ہوگی، اور یوں، سماجی میڈیا پر داعش کی سرگرمیاں کم ہوسکتی ہیں

سنہ 2014 کے اواخر تک، داعش کے حامیوں کے ٹوئٹر پر کم ازکم 46000 اکاؤنٹ تھے۔ یہ بات واشنگٹن میں قائم تحقیقی تنظیم، ’بروکنگز انسٹی ٹیوٹ‘ نے ایک حالیہ رپورٹ میں بتائی ہے۔

بروکنگز کے اس تجزئے سے پتا چلتا ہے کہ ٹوئٹر پر اس شدت پسند تنظیم کے زیادہ تر حامی عراق اور شام میں اس کے گڑھ ہی میں موجود ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ستمبر اور دسمبر کے دوران، اِن اکاؤنٹس کو زیادہ استعمال کیا گیا۔ لیکن، اس دوران، تمام اکاؤنٹس زیرِ استعمال نہیں تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دولت اسلامیہ کےسماجی میڈیا کے زیادہ تر اکاؤنٹس کی کامیابی کا اندازہ اِس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس ممنوعہ تنظیم کے ’ہائپر ایکٹو یوزرس‘ کی تعداد 500 سے 2000 تک ہے، جن کے ذریعے ’ایک ہی ہلے میں، تیزی سے ٹوئیٹ کا تبادلہ کیا جاتا ہے‘۔

رپورٹ کے 68 صفحات پر مبنی اختصار میں بتایا گیا ہے کہ ’سماجی میڈیا پر انتہا پسندی کا مؤثر جواب دینے کے لیے امریکی حکومت کو مناسب اقدام وضع کرنا چاہیئے‘۔

برعکس اس دلیل کے کہ ایسے اکاؤنٹس کو بند کرنا کارگر ثابت نہیں ہوتا، بروکنگز رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے عمل کے ذریعے ان اکاؤنٹس کو محدود کرنے کی طرف ٹھوس پیش رفت ضرور ہوگی، اور یوں، سماجی میڈیا پر داعش کی سرگرمیاں کم ہوسکتی ہیں۔

رپورٹ کے مصنفین کے بقول، حالانکہ اس معاملے پر گفتگو کو حکومت کی جانب سے آزادی اظہار پر حرف خیال کیا جاتا ہے، حقیقت میں، سماجی میڈیا کے ادارے اس وقت اپنے پلیٹ فارم پر اظہار رائے پر ضابطے لاگو کرتے ہیں یا پھر یہ انکشاف کہ اِن کی منسوخی پر عمل درآمد کے قوائد کیا ہیں۔

XS
SM
MD
LG