رسائی کے لنکس

میدانِ جنگ میں شکست کے باوجود، انٹرنیٹ پر داعش کا وجود باقی


شام (فائل)
شام (فائل)

دہشت گردی کے انسداد کے ایک ماہر نے پیر کے روز بتایا کہ ’’اِس وقت ویب پر ہمیں ایک بڑا مسئلہ درپیش ہے۔ وہ یہ کہ یہ بہت ہی آسان ہو گیا ہے کہ یکے بعد دیگرے، انٹرنیٹ پر شائع کی جانے والی لاکھوں وڈیوز تک رسائی آسان ہوتی جا رہی ہے؛ جن کا مقصد انتہا پسندی کی طرف راغب کرنا ہے‘‘

ایسے میں جب عراق اور شام کے زیادہ تر رقبے پر داعش کو شکست ہو چکی ہے اور اُس کا زمینی قبضہ ڈرامائی طور پر کم ہو چکا ہے، دہشت گرد گروپ اور اُس کے ہمدرد خطے اور دنیا بھر میں انتہا پسندی کے فروغ، لڑاکے بھرتی کرنے اور دہشت گردی پر مائل کرنے کے حربے تیز تر کر دیں، جس کوشش میں اُس نے انٹرنیٹ پر اپنی صلاحیت کا مظاہرہ جاری رکھا ہے۔

ماہرین نے الزام لگایا ہے کہ دہشت گرد گروہ پروپیگنڈا کی تیاری اور اسے پھیلانے کے نئے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے، جسے اُس وقت نقصان پہنچا تھا جب داعش نے شام کے شمالی شہر رقہ پر اپنا قبضہ کھو دیا تھا، جو دہشت گرد تنظیم کا خودساختہ دارالحکومت اور ابلاغ کا ہیڈکوارٹر خیال کیا جاتا تھا۔

لیکن، وہ متنبہ کرتے ہیں کہ میڈیا کے اُن کے پرانے ریکارڈ کا اجراٴ اور سماجی میڈیا پلیٹ فارمز تک آسان رسائی سے یہ پتا چلتا ہے کہ کافی عرصے تک سائبراسپیس کی صورت میں خلافت کا وجود باقی رہے گا، جب کہ داعش کا فی الواقع کنٹرول ختم ہو جاتا ہے۔

ہانی فرید ’ڈارٹماؤتھ کالج‘ میں کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر اور واشنگٹن میں ’کاؤنٹر ٹررزم پراجیکٹ‘ کے مشیر ہیں۔ اُنھوں نے پیر کے روز بتایا کہ ’’اِس وقت ویب پر ہمیں ایک بڑا مسئلہ درپیش ہے۔ وہ یہ کہ یہ بہت ہی آسان ہو گیا ہے کہ یکے بعد دیگرے، انٹرنیٹ پر شائع کی جانے والی لاکھوں وڈیوز تک رسائی آسان ہوتی جا رہی ہے؛ جن کا مقصد انتہا پسندی کی طرف راغب کرنا ہے‘‘۔

خاص پیش رفت نہیں ہو پائی

عالمی انتہا پسندی کے اس عہد میں، سماجی میڈیا پلیٹ فارمز کے حقوق اور ذمہ داری کے بارے میں، واشنگٹن میں قائم ’نیوزئم‘ میں منعقدہ ایک محفل مذاکرہ میں بولتے ہوئے، فرید نے کہا کہ فیس بک، گوگل اور ٹوئٹر کے سماجی میڈیا کے بڑے اداروں نے انٹرنیٹ سے قدامت پسند اسلامی مواد ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن، ابھی قابل قدر نتائج دیکھنا باقی ہیں۔

فرید نے کہا کہ سماجی میڈیا کے اداروں پر حکومتیں اور انسداد دہشت گردی کے حامی دباؤ بڑھا رہی ہیں کہ ایسے مواد کو ہٹایا جائے جس سے شدت پسندی کو فروغ ملتا ہے۔

XS
SM
MD
LG