رسائی کے لنکس

کتب بینی کا فروغ ناگزیر


فی زمانہ کتاب دوستی اور کتب بینی کے رجحان میں کمی کا تذکرہ عام دیکھنے اور سننے میں آتا ہے اور اس کی وجہ اکثریت کے نزدیک جدید دور میں ہمارے طرز زندگی میں آنے والی ایسی تبدیلیاں ہیں جو بہر حال اب روز مرہ کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہیں۔ ان میں انٹرنیٹ اور ذرائع ابلاغ خصوصاً ٹی وی چینلز کی بھرمار ہے۔

لیکن اب بھی کتاب پڑھنے والوں کی تعداد کچھ ایسی کم نہیں کہ جس پر تشویش کا اظہار کیا جائے جب کہ دوسری جانب علم و ادب کے فروغ کے لیے قائم ادارے اپنے تئیں کتب بینی اور کتاب دوستی کی ترویج کے لیے کام کرتے نظر آتے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان اکادمی ادبیات کے زیر اہتمام رواں ہفتے پانچ روزہ کتاب میلے کا اہتمام بھی اسی کاوش کی ایک کڑی ہے جس میں ملک بھر سے مختلف ناشران (پبلشرز) اور اس شعبے سے تعلق رکھنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے لگ بھگ 30 اسٹالز لگائے گئے ہیں۔

اکادمی ادبیات کے چیئرمین عبدالحمید کا کہنا ہے کہ لوگوں کو کتاب تک لے کر آنا اس کتاب میلے کے مقاصد میں سے ایک ہے۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’’ایک تو ٹیلی ویژن پر جو پروگرام ہیں وہ بہرحال متوجہ کرتے ہیں دیکھنے والوں کو اور آپ کا وقت اچھا گزر جاتا ہے اس کے سامنے دوسرا انٹرنیٹ اور کمپیوٹر جو اس سے آپ کے سامنے وہ دنیا کھول دی ہے۔۔۔۔ اس لیے قاری بجائے کتاب کی طرف جانے کے اس کی طرف جاتا ہے اور یہ چیزیں اسے مصروف رکھتی ہیں۔‘‘

اکادمی ادبیات کے سربراہ عبدالحمید
اکادمی ادبیات کے سربراہ عبدالحمید

ان کے بقول جب تک لوگ بک سٹال، لائبریریوں کی طرف نہیں آئیں گے تو ان میں اس شوق کو بڑھاوا نہیں دیا جاسکتا۔

کتاب کی مہنگے داموں فروخت کو بھی عبدالحمید ایک وجہ تسلیم کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ اس ضمن میں بھی کام کررہا ہے۔’’ہم اپنی پبلکیشنز کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں میں اور میری ٹیم نے اس بارے میں سوچا ہے کہ کتاب کی قیمت کس طرح کم کی جاسکے۔ یہ ایک مشکل ہے اور ہم نے اس کا حل تلاش کرنا ہے۔‘‘

انھوں نے کہا کہ سستے لیکن پائیدار کاغذ پر چھپائی اور کم خرچ جلد کے ذریعے کتاب کو ارزاں کرنے میں مدد مل سکتی ہے تاہم ان کا کہنا تھا’’ کتاب مہنگی بھی ہو تو اگر وہ آپ کے دل کو لگتی ہے تو آپ وہ خرید لیتے ہیں جس طرح کپڑا ہے یا اور دوسری چیزیں۔‘‘

کتاب میلے میں مختلف موضوعات کی بے شمار کتابیں رکھی گئی ہیں اور ان کی قیمتوں میں 25 سے 50 فیصد رعایت بھی دی گئی ہے۔

گوشہ مصنف میں معروف شاعر انجم خلیق اپنا کلام پیش کررہے ہیں۔
گوشہ مصنف میں معروف شاعر انجم خلیق اپنا کلام پیش کررہے ہیں۔

محمد وقاص ایک طالب علم ہیں اور اس کتاب میلےسے انھوں نے چند کتابیں خریدی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ میلہ کتب بینی کا شوق رکھنے والوں کے ذوق کی تسکین کے لیے ایک اچھی کاوش ہے تاہم ان کے بقول ایسے میلوں کے انعقاد سے قبل ان کی بھرپور تشہیر سے زیادہ لوگوں کو راغب کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

کتاب کے مہنگا ہونے کے بارے میں انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا’’ ہر چیز مہنگی ہوتی جارہی ہے تو کتاب والوں سے کیا گلہ۔‘‘

اکادمی ادبیات کے زیر اہتمام اس کتاب میلے کے دوران مختلف شاعروں، ادیبوں اور مصنفیں کے ساتھ نشست کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں یہ شخصیات اپنے کلام، فن اور تخلیقات کے حوالے سے حاضرین کو آگاہ کرتے ہیں اور ان سے سوال و جواب کے سلسلے میں علم و ادب کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG