رسائی کے لنکس

عراق: دولتِ اسلامیہ نے 200 یرغمالی رہا کردیے


حکام کے مطابق یرغمالیوں کی حالت سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں انتہائی ابتر حالت میں رکھا گیا تھا
حکام کے مطابق یرغمالیوں کی حالت سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں انتہائی ابتر حالت میں رکھا گیا تھا

عراقی حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں سے رہائی پانے والے تمام افراد یا تو عمر رسیدہ ہیں یا بیمار ہیں جن میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔

شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے عراق کی اقلیتی آبادی سے تعلق رکھنے والے ان 200 سے زائد افراد کو رہا کردیا ہے جنہیں تنظیم کے جنگجووں نے پانچ ماہ قبل یرغمال بنایا تھا۔

اطلاعات کے مطابق شدت پسند تنظیم کے جنگجووں نے ہفتے کو رہا کیے جانے والے یزیدی مذہب کے افراد کو بسوں میں سوار کرکے شمالی شہر کرکک سے 55 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع شہر حویجہ پہنچا دیا تھا جہاں سے انہیں گاڑیوں کے ذریعے کرکک منتقل کیا گیا۔

عراقی حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں سے رہائی پانے والے تمام افراد یا تو عمر رسیدہ ہیں یا بیمار ہیں جن میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔

حکام کے مطابق یرغمالیوں کی حالت سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں انتہائی ابتر حالت میں رکھا گیا تھا جب کہ ان میں سے کئی کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔

کرکک میں عراقی کرد فوج 'پیش مرگہ' کے کمانڈر جنرل شرکو فتح نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ یرغمالی شدت پسندوں پر بوجھ بن گئے تھے جنہوں نے ان کی نگہداشت اور کھانے پینے پر اٹھنے والے اخراجات سے بچنے کے لیے انہیں رہا کردیا ہے۔

دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں نے گزشتہ سال اگست میں عراق کی یزیدی آبادی کے قصبوں اور دیہات پر حملے کیے تھے جس کے باعث ہزاروں افراد 'سِنجار' نامی بیابان پہاڑی سلسلے میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔

بھوک پیاس کا شکار ان پناہ گزینوں کی امداد کے لیے امریکہ اور کئی دوسرے مغربی ملکوں نے فضا سے خوراک اور پانی گرایا تھا جب کہ کرد فوج نے بین الاقوامی فضائی کارروائیوں کی آڑ میں محصورین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا۔

اپنی پیش قدمی کے دوران جنگجووں نے درجنوں یزیدی مردوں کو قتل کردیا تھا جب کہ ان کی خواتین اور لڑکواں کو اغوا کرنے کےبعد غلام بنا کر فروخت کردیا تھا۔

یزیدیوں کے بیشتر آبائی علاقے تاحال دولتِ اسلامیہ کے قبضے میں ہیں جنہیں واگزار نہیں کرایا جاسکا ہے۔

XS
SM
MD
LG