رسائی کے لنکس

دو اعلیٰ فوجی افسروں کو موت اور قید کی سزائیں، آرمی چیف نے توثیق کر دی


پاکستان میں فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جاسوسی کے الزام میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی طرف سے 2 سینئر فوجی اور ایک سول افسر کو سنائی جانے والی سزاؤں کی توثیق کر دی ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، پاکستان آرمی ایکٹ کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر الگ الگ کیسز میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت، جب کہ بریگیڈیئر (ر) راجا رضوان کو موت کی سزا سنائی ہے۔

دونوں افسران پر دو مختلف کیسز میں الزام تھا کہ وہ غیر ملکی ایجنسیوں کو معلومات دے رہے تھے۔ تاہم، یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کن ایجنسیوں کو معلومات فراہم کر رہے تھے اور ان ایجنسیوں کا کن ملکوں سے تعلق ہے۔

دونوں فوجی افسران کے علاوہ ڈاکٹر وسیم اکرم کو بھی سزائے موت سنائی گئی ہے، جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ سول ڈاکٹر تھے۔ لیکن، ایک حساس ادارے کے ساتھ کام کر رہے تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال پر جاسوسی کے الزامات تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال کور کمانڈر گوجرانوالہ بھی تعینات رہے۔ اس کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید اقبال ڈی جی ملٹری آپریشن اور ایڈجوٹینٹ جنرل کے عہدوں پر بھی کام کر چکے ہیں۔

بریگیڈیئر راجہ رضوان کے بارے میں یہ اطلاعات ہیں کہ وہ جرمنی میں ملٹری اتاشی کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر میں ان کے اہل خانہ نے یہ کہا تھا کہ انہیں نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے، جس پر اسلام آباد کے تھانہ شالیمار میں مقدمہ بھی درج کیا گیا اور ان کے اہل خانہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا۔ لیکن ان کے متعلق کوئی اطلاع نہیں مل سکی اور آج آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کہا گیا ہے کہ انہیں جاسوسی کے الزام میں موت کی سزا سنا دی گئی ہے۔

اس سے قبل 22 فروری کو ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے دو فوجی افسروں کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ جاسوسی کے الزام میں دو افسروں کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کی جا رہی ہے اور کارروائی مکمل ہونے کے بعد اس کا اعلان کیا جائے گا۔

پاکستان میں ماضی میں بھی بعض سینئر فوجی افسروں کو سزائیں سنائی گئیں جن میں این ایل سی سکینڈل میں لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد افضل، میجر جنرل ریٹائرڈ خالد زاہد کو بھی کورٹ مارشل کے تحت سزائیں دی گئی تھیں، جب کہ کرپشن کے الزام میں لیفٹننٹ جنرل عبید اور سابق آئی جی ایف سی میجر جنرل شاہد کو بھی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لیکن، ان دونوں افسروں کو 14 سال قید اور سزائے موت سنائے جانے کو غیر معمولی واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG