رسائی کے لنکس

امدادی ایجنسیUNRWA کے کئی ملازم 7 اکتوبرحملے میں ملوث تھے:اسرائیل کا الزام


 اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق ادارے کے ملازمین کی ایک تصویر، فائل فوٹو
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق ادارے کے ملازمین کی ایک تصویر، فائل فوٹو

فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی یواین آر ڈبلیو اے پر اسرائیل کے ایک انٹیلی جینس ڈوزیئر میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس کے عملے کے کئی افراد 7 اکتوبر کو اسرئیل پر حماس کے حملہ آوروں میں شامل تھے۔

اس حملے میں اسرائیل کے مطابق 1140 کے لگ بھگ افراد ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

یہ ’ڈوزیئر‘، یعنی شکایت سے متعلق معلومات کی دستاویز چھ صفحات پر مشتمل ہے۔ خبررساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے دستاویز کو دیکھا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے فلسطینیوں کے لیے امدادی ادارے UNRWA کے تقریباً 190 ملازمین، جن میں استاتذہ بھی شامل ہیں، حماس یا اسلامی جہاد یا دونوں کے لیے عسکریت پسندوں کے طور پر کام کرتے ہیں۔

ڈوزیئر میں 190 میں سے 11 کے نام اور ان کی تصاویر بھی دی گئیں ہیں۔

فلسطینیوں نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ اس نے یو این آر ڈبلیو اے کو بدنام کرنے کے لیے غلط معلومات فراہم کیں ہیں۔

امدادی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس نے اپنے عملے میں سے کچھ افراد کو برطرف کر دیا ہے اور وہ الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

اسرائیلی ڈوزئیر میں جن 11 افراد کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں سے ایک کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ایک اسکول میں کونسلر کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس نے حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران ایک اسرائیلی خاتون کو اغوا کرنے میں اپنے بیٹے کو مدد فراہم کی تھی۔ تاہم مدد کی نوعیت کے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا۔

ایک اور شخص کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ یو این آر ڈبلیو اے کا سماجی کارکن ہے ۔ وہ ایک مقتول اسرائیلی فوجی کی لاش غزہ منتقل کرنے اور عسکریت پسندوں کے پک اپ ٹرکوں کی نقل و حرکت اور ہتھیاروں کی سپلائی میں ملوث ہے۔ تاہم الزام کی صراحت نہیں کی گئی۔

ڈوزئیر میں ایک تیسرے فلسطینی پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے ایک سرحدی گاؤں بیری پر بلوے میں حصہ لیا تھا جس میں گاؤں کی کل آبادی کا دسواں حصہ مارا گیا تھا۔

چوتھے شخص پر الزام ہے کہ وہ اس کانسرٹ پر حملے میں ملوث تھا، جہاں ایک فوجی مرکز بھی تھا جسے تاراج کر دیا گیا تھا۔ اس جگہ مجموعی طور پر 360 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔

رائٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ ڈوزئیر اسرائیل کی انٹیلی جینس ایجنسی نے مرتب کیا تھا اور اسے امریکہ کے ساتھ شئیر کیا گیا۔

امریکہ نے جمعے کے روز یواین آرڈبلیو اے کی فنڈنگ معطل کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

ایک اسرائیلی اہل کار نے رائٹرز کو بتایا کہ ڈوزیئر میں جن 190 افراد کا ذکر کیا گیا ہے وہ سخت قسم کے جنگجو اور قاتل ہیں۔ جب کہ یو این آر ڈبلیو اے میں کل عملے میں سے تقریباً 10 فی صد کارکنوں کے متعلق خیال ہے کہ وہ عمومی طور پر حماس اور اسلامک جہاد سے وابستگی رکھتے ہیں۔

غزہ میں فلسطینی امدادی ایجنسی میں تقریبا 1300 افراد ملازم ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ انتوینو گرتریس نے اختتام ہفتہ کہا تھا کہ ان کا ادارہ گھناونی کارروائیوں میں ملوث اپنےکسی بھی اہل کار کے محاسبے کے لیے پر عزم ہے۔

انہوں نے اقوام سے اپیل کی کہ وہ انسانی وجوہات کی بنا پرفلسطینی پناہ گزینوں کے امدادی ادارے کو مالی مدد فراہم کرتے رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یواین آر ڈبلیو اے کے لیے کام کرنے والے ہزاروں مرد اور خواتین میں سے اکثر انتہائی خطرناک حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ان سب کو سزا نہیں دی جانی چاہیے۔وہ جن مایوس آبادیوں کے لیے خدمات فراہم کرتے ہیں، انہیں پورا کیا جانا چاہیے۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG