رسائی کے لنکس

اسرائیل کا غزہ میں امداد کے داخلے کے لیے 'عارضی' اقدامات کا اعلان


  • اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کے داخلے کی اجازت دینے اعلان نیتن یاہو اور جو بائیڈن کے درمیان ہونے والی ایک کشیدہ کال کے بعد سامنے آیا ہے۔
  • عارضی اقدامات کے تحت ایریز کراسنگ دوبارہ کھولی جائے گی اور اشدود بندرگاہ کا استعمال کیا جائے گا۔
  • صدر بائیڈن نے نیتن یاہو کو واضح کیا ہے کہ غزہ سے متعلق امریکی پالیسی کا تعین اسرائیل کے اقدامات پر منحصر ہوگا: وائٹ ہاؤس

اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے ساتھ اپنی شمالی سرحد سے انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل کے لیے 'عارضی' اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اعلان کردہ عارضی اقدامات میں ایریز کراسنگ پوائنٹ کو دوبارہ کھولنا اور اشدود بندرگاہ کا استعمال شامل ہے۔

واضح رہے کہ ایریز گزرگاہ واحد مسافر ٹرمنل ہے جسے لوگ غزہ آنے اور جانے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔

غزہ کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل اسرائیل کی اشدود پورٹ کے ذریعے کی جائے گی اور اردن کی امدادی کھیپ بھی وہاں سے جائے گی۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر سے جمعے کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "یہ بڑھتی ہوئی امداد انسانی بحران کو روکے گی اور یہ لڑائی کے تسلسل اور جنگ کے اہداف کے حصول کے لیے ضروری ہے۔"

اسرائیل کی جانب سے یہ اعلان نیتن یاہو اور امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے درمیان جمعرات کو ہونے والی ایک 'کشیدہ' ٹیلی فونک بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے۔

صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کو کہا تھا کہ حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ کے لیے امریکی حمایت جاری رکھنے کا تعین اس بات پر ہوگا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی شہریوں اور امدادی رضاکاروں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کرتا ہے۔

بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان یہ گفتگو اسرائیلی فورسز کے اس فضائی حملے بعد ہوئی ہے جس میں بین الاقوامی امدادی تنظیم 'ورلڈ سینٹرل کچن' کے سات کارکن مارے گئے تھے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم پر زور دیا کہ امدادی رضاکاروں پر حملے اور غزہ میں مجموعی انسانی صورتِ حال ناقابلِ قبول ہے۔

صدر بائیڈن نے شہریوں کے تحفظ کے لیے نئے اقدامات کرنے اور تقریباً چھ ماہ سے جاری اس تنازع میں "فوری جنگ بندی" کا مطالبہ بھی کیا۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر بائیڈن نے واضح کیا کہ اسرائیل کو شہری نقصان، انسانی مصائب اور امدادی ورکرز کی حفاظت کے لیے مخصوص، ٹھوس اور بڑے اقدامات کا اعلان اور اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کا بھی برسلز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ "اگر ہمیں وہ تبدیلیاں نظر نہ آئیں جو ہمیں دیکھنے کی ضرورت ہے، تو پھر ہماری پالیسی میں بھی تبدیلیاں آئیں گی۔"

ورلڈ سینٹرل کچن کے سات رضاکاروں کی اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے معاملے پر وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اس کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں۔

خیال رہے کہ امریکہ اسرائیل کا اہم اتحادی ہے اور وہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی حمایت کرتا آیا ہے۔

سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی اس جنگ کو لگ بھگ چھ ماہ ہو گئے ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ کے دوران 33 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں کئی ہزار عسکریت پسند بھی ہیں۔

حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کے قریب کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

جنگ کے دوران حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں بھی تعطل کا شکار ہیں۔

لیکن وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر بائیڈن نے نیتن یاہو پر باور کرایا کہ انسانی صورتِ حال کو مستحکم اور بہتر بنانے اور بے گناہ شہریوں کے تحفظ کے لیے فوری جنگ بندی ضروری ہے۔

انہوں نے وزیرِ اعظم نیتن یاہو پر زور دیا کہ وہ اپنے مذاکرات کاروں کو بااختیار بنائیں کہ وہ یرغمالوں کی واپسی کے لیے بغیر کسی تاخیر کے ایک معاہدہ کریں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'اے ایف پی'، 'رائٹرز' اور 'اے پی' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG