اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایئریل شیرون کی میت کو اتوار کے روز کئی گھنٹوں تک یروشلیم میں پارلیمنٹ میں رکھا گیا گیا جہاں سوگوار انھیں خراج عقیدت کے لیے پیش کرنے جمع ہوتے رہے۔
مسٹر شیرون ہفتہ کو 85 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ وہ فالج کے ایک حملے کے باعث گزشتہ آٹھ سال سے کوما میں تھے۔
پیر کو ایک یادگاری تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا ہے جس میں اسرائیل کے علاوہ بین الاقوامی رہنما بھی شریک ہوں گے جس کے بعد جنوبی اسرائیل میں شیرون کی تدفین ہوگی۔
امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن ایک وفد کے ہمراہ پیر کو شیرون کی یادگاری تقریب میں شرکت کے لیے اسرائیل پہنچیں گے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایرئیل شیرون کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم قوم کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
امریکہ کے صدر براک اوباما اور دیگر عالمی رہنماؤں نے بھی اسرائیل اور شیرون کے اہل خانہ کے نام تعزیتی پیغامات ارسال کیے۔
ایئریل شیرون کو اپنا بدترین دشمن سمجھنے والے فلسطینیوں نے ان کے انتقال پر خوشی کا اظہار کیا۔
مسٹر شیرون کا شمار اسرائیل کے طاقتور ترین اور متنازع رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ وہ فوج کے ایک کمانڈر اور سیاسی رہنما تھے۔
1953ء میں انھیں اس وقت بین الاقوامی توجہ حاصل ہوئی جب انھوں نے اردن کے ایک علاقے میں جوابی حملہ کیا جس میں 69 افراد مارے گئے اور اس میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔
اسرائیلی علاقے میں ہونے والے ایک حملے میں ایک خاتون اور اس کے دو بچوں کی ہلاکت کے بعد یہ کارروائی کی گئی۔
1982ء میں بحیثیت وزیردفاع انھوں نے لبنان میں فوجی مداخلت کی قیادت کی۔ اس دوران لبنان کی عیسائی ملیشیا نے اسرائیل کے ساتھ مل کر بیروت میں فلسطینی مہاجرین کے کیمپ پر حملہ کرکے سینکڑوں افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
اس واقعے کی سرکاری تحقیقات کے نتیجے میں ایئریل شیرون کو مستعفی ہونا پڑا۔
مسٹر شیرون ہفتہ کو 85 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ وہ فالج کے ایک حملے کے باعث گزشتہ آٹھ سال سے کوما میں تھے۔
پیر کو ایک یادگاری تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا ہے جس میں اسرائیل کے علاوہ بین الاقوامی رہنما بھی شریک ہوں گے جس کے بعد جنوبی اسرائیل میں شیرون کی تدفین ہوگی۔
امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن ایک وفد کے ہمراہ پیر کو شیرون کی یادگاری تقریب میں شرکت کے لیے اسرائیل پہنچیں گے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایرئیل شیرون کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم قوم کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
امریکہ کے صدر براک اوباما اور دیگر عالمی رہنماؤں نے بھی اسرائیل اور شیرون کے اہل خانہ کے نام تعزیتی پیغامات ارسال کیے۔
ایئریل شیرون کو اپنا بدترین دشمن سمجھنے والے فلسطینیوں نے ان کے انتقال پر خوشی کا اظہار کیا۔
مسٹر شیرون کا شمار اسرائیل کے طاقتور ترین اور متنازع رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ وہ فوج کے ایک کمانڈر اور سیاسی رہنما تھے۔
1953ء میں انھیں اس وقت بین الاقوامی توجہ حاصل ہوئی جب انھوں نے اردن کے ایک علاقے میں جوابی حملہ کیا جس میں 69 افراد مارے گئے اور اس میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔
اسرائیلی علاقے میں ہونے والے ایک حملے میں ایک خاتون اور اس کے دو بچوں کی ہلاکت کے بعد یہ کارروائی کی گئی۔
1982ء میں بحیثیت وزیردفاع انھوں نے لبنان میں فوجی مداخلت کی قیادت کی۔ اس دوران لبنان کی عیسائی ملیشیا نے اسرائیل کے ساتھ مل کر بیروت میں فلسطینی مہاجرین کے کیمپ پر حملہ کرکے سینکڑوں افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
اس واقعے کی سرکاری تحقیقات کے نتیجے میں ایئریل شیرون کو مستعفی ہونا پڑا۔