رسائی کے لنکس

اسرائیل حماس حملے کے گواہوں اورمتاثرین تک رسائی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے: یو این انکوائری کمیشن


 اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں انسانی اور بین الاقوامی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے تحقیقاتی کمیشن کی سربراہ ناوی بلے ، فائل فوٹو
اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں انسانی اور بین الاقوامی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے تحقیقاتی کمیشن کی سربراہ ناوی بلے ، فائل فوٹو
  • اسرائیل اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے گواہوں اور متاثرین سے بات کرنے میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے :اقوام متحدہ کا تحقیقاتی کمیشن۔
  • جو لوگ ہم سے بات کرنا چاہتے ہیں، انہیں یہ موقع فراہم نہیں کیا جا رہا کیوں کہ ہم اسرائیل میں داخل نہیں ہو سکتے۔ کمیشن کی سربراہ، ناوی پلے
  • ، اسرائیل کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے نمائندے حماس کے حملے کے متاثرین اور زندہ بچ جانے والوں سے ملاقات کے لیے اسرائیل گئے تھے۔
  • کمیشن جون میں انسانی حقوق کونسل کو اپنے پہلے نتائج پیش کرے گا۔

اسرائیل اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے گواہوں اور متاثرین سے بات کرنے سے روک رہا ہے، یہ بات اقوام متحدہ کی تین رکنی تحقیقاتی کمیشن کی سربراہ ناوی پلے، نے منگل کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے سفارت کاروں کو ایک بریفنگ میں بتائی۔

یہ انکوائری کمیشن، جس کی اس سے قبل کوئی مثال موجود نہیں ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے 2021 میں قائم کیا تھا۔ اس کا مقصد اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی حقوق اور انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنا تھا۔

رکاوٹوں کی نوعیت

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے تحقیقاتی کمیشن نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے سفارت کاروں کو اپنے کام سے آگاہ کیا اور کہا کہ اس نے سات اکتوبر سے اپنی توجہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ پر مرکوز کر رکھی ہے۔

اسرائیل میں داخلے سے انکار

انکوائری کمیشن کی سربراہ، اور انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کی سابق چئیر پرسن، ناوی پلے نے کہا، “میں اس حقیقت کی مذمت کرتی ہوں کہ اسرائیل کے اندر جو لوگ ہم سے بات کرنا چاہتے ہیں، انہیں یہ موقع فراہم کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے، کیونکہ ہم اسرائیل میں داخل نہیں ہو سکتے۔”

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے تحقیقاتی کمیشن کی سر براہ ، ناوی پلے، فائل فوٹو
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے تحقیقاتی کمیشن کی سر براہ ، ناوی پلے، فائل فوٹو

گواہوں کی بڑی تعداد تک رسائی میں رکاوٹ

تین رکنی انکوائری کمیشن کے ایک رکن کرس سدوتی نے کہا،” جہاں تک اسرائیل کی حکومت کا تعلق ہے، ہمیں نہ صرف تعاون کے فقدان کا سامنا ہوا ہے بلکہ جنوبی اسرائیل میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں اسرائیلی گواہوں اور متاثرین سے شواہد حاصل کرنے کی اپنی کوششوں میں بھرپور رکاوٹ در پیش رہی ہے ۔”

جنوبی افریقہ کے ہائی کورٹ کی سابق جج 82 سالہ پلے نے کہا کہ کمیشن حماس کے حملے کے دوران مبینہ جرائم کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے مبینہ طور پر کیے گئے کچھ جرائم کی تحقیقات کر رہا ہے۔

سدوتی نے جو آسٹریلیا کے انسانی حقوق کے کمشنر رہ چکے ہیں، ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے نے کہا کہ تفتیش میں گواہوں کی ایک بڑی تعداد سے شواہد اکٹھے کرنے میں مشکل پیش آئی۔

ڈیجیٹل شواہد انٹرنیٹ سے غائب

سدوتی نے، یہ بھی کہا کہ تفتیش کاروں نے 7 اکتوبر کے اوائل میں ڈیجیٹل شواہد جمع کرنا شروع کیے تھے، جن میں سے کچھ ”انٹرنیٹ سے غائب” ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ، ”اگر اسے اس دن جمع نہ کیا گیا ہوتا تو انہیں جمع نہیں کیا جا سکتا تھا۔ “

کرس سدوتی، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے تحقیقاتی کمیشن کے رکن ، فائل فوٹو
کرس سدوتی، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے تحقیقاتی کمیشن کے رکن ، فائل فوٹو

کمیشن کی اسرائیل اور گواہوں سے اپیل

جنیوا میں اقوام متحدہ کے سفارت کاروں کو تحقیقاتی کمیشن کے کام کی بریفنگ کے دوران کمیشن کی سر براہ ناوی پلے کہا، “میں اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے دوبارہ، اسرائیل کی حکومت سے تعاون کرنے، اور جنوبی اسرائیل میں ہونے والے واقعات کے متاثرین اور گواہوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ انکوائری کمیشن سے رابطہ کریں تاکہ انہیں جو تجربہ ہوا، ہم اس کے بارے میں سن سکیں ۔”

آئی سی سی کو 5000 دستاویزات کی فراہمی

پلے نے، جو بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جج کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں اور روانڈا کے لیے بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل کی صدر رہ چکی ہیں، کہا کہ کمیشن نے اکتوبر اور دسمبر 2023 کے درمیان اکٹھے کیے گئے 5,000 سے زیادہ دستاویزات دی ہیگ میں آئی سی سی (انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ) کو فراہم کی ہیں۔

کمیشن جون میں انسانی حقوق کونسل کو اپنے پہلے نتائج پیش کرے گا۔

بریفنگ پر اسرائیل کا رد عمل

تفتیشی کمیشن کی بریفنگ کے جواب میں، اسرائیل نے کہا کہ اقوام متحدہ کے نمائندے حماس کے حملے کے متاثرین اور زندہ بچ جانے والوں سے ملاقات کے لیے اسرائیل گئے تھے۔

اے ایف پی کو ایک بیان میں، اسرائیلی مشن نے کہا، “1200 افراد کو قتل کیا گیا، خواتین اور لڑکیوں کا ریپ کیا گیا، لوگوں کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا، وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ انہیں کمیشن آف انکوائری اور اس کے ارکان سے ، جن کا یہود مخالف اور اسرائیل مخالف بیانات کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے، کبھی انصاف یا باوقار سلوک نہیں ملے گا ،جس کے وہ مستحق ہیں۔ “

اگست 2022 میں، کمیشن کے تیسرے رکن، ملون کوٹھاری نے “یہودی لابی” کی اصطلاح استعمال کرنے پر معافی مانگی تھی، جو اسرائیل کی جانب سے یہود دشمنی کے الزامات اور ان سے استعفے کے مطالبوں کی وجہ بنی تھی۔

غزہ جنگ کے اثرات

غزہ جنگ کا آغاز 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے سے ہوا جس کے نتیجے میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1,170 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

عسکریت پسندوں نے تقریباً 250 کو یرغمال بھی بنا لیا، جن میں سے اسرائیل کے اندازے کے مطابق 129 ابھی تک غزہ میں باقی ہیں، جن میں سے 34 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کی انتقامی کارروائیوں میں حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کے مطابق، فلسطینی علاقے میں کم از کم 33,843 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

عید الفطر پر رفح کےایک قبرستان میں فلسطینیوں کی قبروں پر ان کے احباب کی ایک تصویر، فوٹو اے ایف پی ۔10 اپریل 2024
عید الفطر پر رفح کےایک قبرستان میں فلسطینیوں کی قبروں پر ان کے احباب کی ایک تصویر، فوٹو اے ایف پی ۔10 اپریل 2024

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیاہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG