رسائی کے لنکس

بالواسطہ مذاکرات: ناکامی پر اسرائیلی اور فلسطینی جوابدہ ہونگے: اوباما


بالواسطہ مذاکرات: ناکامی پر اسرائیلی اور فلسطینی جوابدہ ہونگے: اوباما
بالواسطہ مذاکرات: ناکامی پر اسرائیلی اور فلسطینی جوابدہ ہونگے: اوباما

وہائیٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر براک اوباما نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ بالواسطہ امن مذاکرات کے کسی نئے دور کے دوران اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے کسی عمل کی صورت میں اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کا احتساب ہوگا۔

وہائیٹ ہاؤس کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ مسٹر اوباما نے اِس بات کا اظہار منگل کو فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میںٕ کیا۔ مسٹر اوباما نے طرفین پر زور دیا کہ وہ سنجیدگی سے مذاکرات کریں، اور جتنا جلد ممکن ہو امریکی ثالثی میں ہونے والی بات چیت سے براہِ راست مذاکرات کی طرف آگے بڑھیں۔
مشرقِ وسطیٰ پر امریکہ کے ایلچی جارج مِچل نے اتوار کو ختم ہونے والے مذاکرات کے پہلے دور کی ثالثی کی، جِس کے نتیجے میں بات چیت میں 17ماہ کے تعطل کا خاتمہ ہوا۔ وہ چار ماہ کے دوران یروشلم میں اسرائیلی عہدے داروں اور رملہ میں فلسطینی عہدے داروں کے ساتھ ملاقاتیں کرنے کے لیے آتے جاتے رہیں گے۔
وہائیٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مسٹر اوباما نے فلسطینی صدر پر زور دیا کہ وہ ہر ممکن کوشش کریں کہ اسرائیل کے خلاف اشتعال کے عمل سے باز رہا جائے ۔
امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر اوباما نے مسٹر عباس کی اِس بات پرتعریف کی کہ اسرائلی لوگوں تک اپنی بات پہناشنے کے لیے فلسطینی رہنما نے حالیہ دنوں میں اسرائیلی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیا۔
وہائیٹ ہاؤس کے مطابق، مسٹر اوباما چاہتے ہیں کہ مسٹر عباس جلد امریکہ کا دورہ کریں۔ بیان میں دورے کی کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔
اِسی سے متعلقہ ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ چار ملکوں پر مشتمل مشرقِ وسطیٰ امن سے متعلق بین الاقوامی ثالثوں نے اسرائیل فلسطین بالواسطہ مذاکرات کے شروع ہونے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہ چار فریق ہیں: امریکہ، یورپی یونین، روس اور اقوامِ متحدہ۔

XS
SM
MD
LG