رسائی کے لنکس

اسرائیل میں معاش اصلاحات کے لیے مظاہرے


اسرائیل میں معاش اصلاحات کے لیے مظاہرے
اسرائیل میں معاش اصلاحات کے لیے مظاہرے

ہزاروں اسرائیلیوں نے شاہراروں پر اکھٹے ہوکر ملک کے اقتصادی نظام میں مزید اصلاحات کے لیے مظاہروں میں حصہ لیا۔

مظاہرین نے دارالحکومت تل ابیب، شمال میں واقع حیفا اور جنوبی شہر بئر شبع میں سڑکوں پر جلوس نکالے۔

اقتصادی اصلاحات کے لیے مظاہروں کا سلسلہ گذشتہ ماہ سماجی کارکنوں کی جانب سے تل ابیب کی ایک سڑک پر بڑی تعداد میں خیمہ بستی قائم کرنے کے بعد شروع ہوا تھا، جس کا مقصد جائیدداروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی جانب توجہ مبذول کرانا تھا۔

مظاہرے گزشتہ ماہ اس وقت شروع ہوئے تھے جب سماجی کارکنوں نے ملک میں جائیدادوں کی بڑھتی ہوئی قیمت پر توجہ مرکوز کرانے کے لیے دارالحکومت تل ابیب کے ایک پوش علاقے میں خیمہ نصب کرکے احتجاج شروع کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے تل ابیب، یروشلم اور کئی دیگر شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں تین لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی تھی جس کے بعد حالیہ احتجاجی تحریک کو اسرائیل کی تاریخ کا سب سے بڑا منظم احتجاج قرار دیا جارہا ہے۔

بیشتر مظاہرین کم تنخواہوں، بھاری محصولات اور گیس اور غذائی اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

مظاہروں میں شدت آنے کے بعد گزشتہ ہفتے اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے بعد معاشی اصلاحات تجویز کرنے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیا جارہا ہے۔

تاہم کئی مظاہرین نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کی تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے پہلے اصلاحات متعارف کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مظاہروں کا زور توڑنے کے لیے وزیرِاعظم نیتن یاہو کی حکومت نے تعمیرات کے لیے مزید زمین کی فراہمی اور محصولات میں چھوٹ دینے کے لیےایک قانون بھی منظور کیا ہے تاہم مظاہروں کے منتظمین کی جانب سے ان اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا جاچکا ہے۔

عوامی رائے عامہ کے حالیہ جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی عوام میں وزیرِاعظم نیتن یاہو کی مقبولیت میں انتہائی کمی آچکی ہے جبکہ مظاہرین کی حمایت میں اضافہ ہورہا ہے۔

XS
SM
MD
LG