رسائی کے لنکس

مذاکرات کے لیے لازم ہے کہ اسرائیل بستیوں کی تعمیر روک دے: فلسطینی


اسرائیلی نوآبادیاں
اسرائیلی نوآبادیاں

جب کہ دونوں فریق دو برس کے بعد پہلی بار براہِ راست مذاکرات کی طرف بڑھ رہے ہیں، فلسطینی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے بستیوں کی تعمیر کا کام جاری رکھا تو وہ امن مذاکرات سے علیحدہ ہو جائیں گے۔

فلسطینیوں کے اعلیٰ مذاکرات ِ کار صائب ارکات نے کہا ہے کہ امن بات چیت کے مستقبل کا انحصار اِس بات پر ہے آیا اسرائیل بستیوں کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ تعمیر پرعائد عارضی پابندی 26ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو نے اِس بات پر زور دیا ہے کہ مذاکرات کے لیے کوئی پیشگی شرائط نہیں ہونی چاہئیں۔

فریقین نےستمبر کے آغاز میں واشنگٹن میں امن کےعمل کو شروع کرنے سے متعلق امریکی دعوت نامے کو قبول کر لیا ہے، جن مذاکرات میں مصر اور اردن کے رہنما شامل ہوں گے۔

امریکی عہدے داروں نے کہا ہے کہ اصل ہدف ایک علیحدہ فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔ اُنھیں امید ہے کہ مذاکرات ایک سال کے اندر مکمل ہو جائیں گے۔

دریں اثنا، شدت پسند فلسطینی دھڑا حماس جو غزہ کی پٹی میں حکمراں ہے شریک نہیں ہو رہا، اور اُس نے مذاکرات کی مذمت کی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے براہِ راست مذاکرات کی بحالی کا خیر مقدم کیا ہے۔ اُن کے دفتر کی طرف سے ہفتے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک موقع ہے جسے ضائع نہیں جانا چاہئیے۔

XS
SM
MD
LG