رسائی کے لنکس

اسرائیل: قو می اتحاد کی حکومت قائم ہوگی


نیتن یاہو اور شل مفاذ
نیتن یاہو اور شل مفاذ

قدیمہ جماعت کے ساتھ مل کر قومی حکومت تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ سیاسی استحکام بحال ہو اور قبل از وقت انتخاب کی ضرورت نہ پڑے: نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ملک کی اہم سیاسی جماعت کے ساتھ ایک سمجھوتا کیا ہے جس کے تحت وہ قومی اتحاد کی حکومت قائم کریں گے اور قبل از انتخاب کےمنصوبے کو منسوخ کردیں گے۔

مسٹر نیتن یاہو نے منگل کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ اُنھوں نےقدیمہ جماعت کے ساتھ مل کر ایک قومی حکومت تشکیل دینے کا فیصلہ کیا، تاکہ سیاسی استحکام بحال ہو اور قبل از وقت انتخاب کی ضرورت نہ پڑے۔

مسٹر نیتن یا ہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی سب سے بڑی مخالف جماعت کے ساتھ مل کر قومی حکومت کا قیام ملک کی سلامتی، معیشت، معاشرے اور اسرائیلی عوام کے حق میں بہتر ثابت ہوگا۔ نیا اتحاد94اراکین پر مشتمل ہے اور یہ ملک کی تاریخ کی سب سےبڑی مخلوط حکومت ہوگی۔

اس سمجھوتے کے تحت قدیمہ جماعت کے لیڈر شل مفاذ، جو فوج کے سربراہ اور وزیر دفاع رہ چکے ہیں، اب اُنھیں نائب وزیر اعظم کا عہدہ دیا جارہا ہے۔

مفاذ وزیر اعظم پر سخت تنقید کرتے ہیں اور اُن کا خیال ہے کہ ایسی حکومت ہونی چاہیئے جو ملک کو درپیش نئے چیلنجوں کا مقابلہ کر سکے۔

مفاذ کا کہنا تھا کہ یونٹی حکومت سکیورٹی چیلنجوں اور علاقے میں موجود خطرات کا مقابلہ کرے گی۔ اُن کے بقول، یہ حکومت دانشمندی اور ذمہ داری سے اسرائیل کے اندرونی اور بیرونی حملوں کا دفاع کرے گی۔

اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ ایران کی طرف سے ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوششوں کے جواب میں وہ فوجی کارروائی کر سکتا ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔ تاہم، حملے کی صورت میں وہ جوابی کارروائی کرے گا۔

وزیر اعظم نیتن یاہو کے اِس اعلان سے دو دِن پہلے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا گیا تھا۔

نیتن یاہو کی حکومت کو اگلے سال کے بجٹ میں مجوزہ ٹیکس کٹوتیوں کےمنصوبے پر بھی سخت تنقید کا سامنا ہے۔ دوسری طرف، بین الاقوامی برادری کا دباؤ ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرے۔

اسرائیلی سیاسی تجزیہ کار آمت سیگل کا کہنا ہے کہ مسٹر نیتن یاہو خود بھی قبل از وقت انتخاب کے حامی نہیں ہیں۔

مسٹر نیتن یاہو نے اسرائیل کی سیاسی تاریخ میں سب سے بڑا سمجھوتا کیا ہے۔ اُنھوں نے نائب وزیر اعظم کا عہدہ دے کر سب کچھ حاصل کر لیا ہے۔ایک حالیہ سروے کے مطابق اگر قبل از وقت انتخابات ہوتے تو قدیمہ پارٹی اپنی آدھی سے زیادہ پارلیمانی نشستیں کھو سکتی تھی۔

XS
SM
MD
LG