رسائی کے لنکس

نئے اسرائیلی منصوبے کے تحت غزہ پر فضائی حملوں میں اضافہ، بعض علاقوں سسے ٹینک واپس


اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کے درمیان اسرائیلی حملوں غزہ میں رہائشی عمارتوں میں زیادہ تر تباہ ہو چکی ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کے درمیان اسرائیلی حملوں غزہ میں رہائشی عمارتوں میں زیادہ تر تباہ ہو چکی ہیں۔

اسرائیل نے حماس کے خلاف جاری جنگ کے نئے منصوبے کے اعلان کے بعد پیر اور منگل کی درمیانی شب جنوبی غزہ پر فضائی حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ جب کہ کچھ علاقوں کے فلسطینیوں نے ٹینکوں کی آبادی سے واپسی کی اطلاعات دی ہیں۔

اسرائیل نے پیر کو غزہ میں لڑائی میں ایک نئے مرحلے کا اشارہ دیا تھا۔ جب اسرائیلی حکام نے کہا کہ فوج اس ماہ محصور علاقے سے اہلکار نکالے گی اور مزید مقامی موپنگ اپ آپریشنز کے ایک ماہ طویل مرحلے کی طرف منتقل ہو جائے گی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ واشنگٹن ڈی سی سمجھتا ہے کہ اسرائیلی منصوبہ شمالی غزہ میں بتدریج کم شدت کے آپریشن کا عکاس ہے۔

امریکہ حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے دوران غزہ میں عام شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور جنگ بندی کے بین الاقوامی مطالبات کے پیشِ نظر تل ابیب پر فلسطینی علاقے میں کارروائیوں میں شدت کم کرنے پر زور دیتا آ رہا ہے۔

اسرائیلی اہلکار نے منصوبے میں تبدیلی کے حوالے سے کہا کہ فوجیوں کی موجودگی میں کمی سے کچھ ریزرو اہلکاروں کو شہری زندگی کی طرف لوٹنے کا موقع ملے گا۔

ان کے بقول اس سے اسرائیل کی جنگ زدہ معیشت کو سہارا ملے گا اور لبنان کی ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے ساتھ شمال میں وسیع تر تنازعے کی صورت میں یونٹوں کو آزاد کیا جائے گا۔

’رائٹرز‘ کے مطابق فلسطینی شہریوں نے بتایا ہے کہ اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے جنوبی غزہ میں خان یونس کے مشرقی اور شمالی علاقوں پر بمباری تیز کی ہے۔

خطے میں کشیدگی

شمالی غزہ میں کارروائیوں میں کمی کے اشارے ایسے وقت ملے ہیں جب امریکی بحریہ نے اعلان کیا کہ جیرالڈ آر فورڈ طیارہ بردار بحری بیڑا امریکہ میں ورجینیا میں بندرگاہ پر واپس جا رہا ہے۔

دریں اثنا ایران کا البرز جنگی جہاز بحیرہ احمر میں داخل ہوا ہے۔

اس وقت اس سمندری علاقے میں یمن کے ایران کے حمایت یافتہ اور حماس کے حمایت کرنے والے حوثی باغیوں کے حملوں کی وجہ سے تناؤ ہے۔

دوسری جانب غزہ تنازع کے گزشتہ سال سات اکتوبر کو بھڑکنے کے بعد سے لبنان کے عسکریت پسند گروپ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان توپ خانے سے سرحد پر ہلچل مچ گئی ہے۔

اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے پیر کو لبنان کے ساتھ سرحد پر ایک فضائی حملہ کیا۔

اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ لبنانی سرحد پر صورتِ حال کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور یہ کہ آنے والا چھ ماہ کا عرصہ ایک نازک لمحہ ہے۔

جنگ کے دوران کسی بھی نئی کشیدگی سے وسیع تر علاقائی جنگ کا خطرہ بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ شام، عراق اور لبنان میں ایران کے حمایت یافتہ جنگجو گروپوں کی جانب سے امریکی افواج پر پہلے ہی حملے کیے جا چکے ہیں۔

تنازعے کا انسانی المیہ

غزہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے اسرائیلی قصبوں پر اچانک حملہ کیا جس میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ 1200 لوگ ہلاک ہوئے۔

اس کے علاوہ حماس کے جنگجو تقریباً 240 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے جن میں سے خواتین اور بچوں کے سات روز کی جنگ بندی کے دوران واپس لوٹا دیا گیا تھا جبکہ باقی یرغمالی ابھی حماس کے قبضے میں ہیں۔

ادھر حماس کے زیر انتظام غزہ میں فلسطینی محکمۂ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وہاں اسرائیل کی جارحیت میں لگ بھگ 22 ہزار لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ کی 23 لاکھ کی آبادی میں تقریباً تمام لوگوں کو اسرائیلی کارروائیوں کے باعث گھر چھوڑنا پڑا ہے۔ کئی لوگ باربار محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں ایک سے دوسرے مقام منتقل ہونے پر مجبور ہیں۔

شہر کے چڑیا گھر میں، لوگوں نے بھوک سے مرتے جانوروں کو پکڑے پنجروں کے درمیان ڈیرے ڈال لیے ہیں۔

ٹینکوں کی واپسی

غزہ سٹی میں اسرائیل کی کارروائی کا مرکز بننے والے ضلعے شیخ رضوان کے رہائشیوں نے علاقے کے شمالی حصے سے ٹینک پیچھے ہٹنے کی اطلاع دی ہے۔

تنازع شروع ہونے کے بعد سے اس علاقے میں سب سے زیادہ شدید جنگ ہوئی تھی۔

شیخ رضوان میں رہنے والے سات بچوں کے والد ناصر نے کہا کہ "ٹینک بہت قریب تھے۔ ہم انہیں گھروں کے باہر دیکھ سکتے تھے۔ ہم پانی بھرنے کے لیے باہر نہیں نکل سکتے تھے۔"

رہائشیوں نے بتایا کہ غزہ سٹی کے المنا ضلع اور تل الحوا ضلع کے کچھ حصوں سے بھی ٹینک نکال لیے گئے ہیں جبکہ مرکزی ساحلی سڑک کو کنٹرول کرنے والے مضافاتی علاقے میں کچھ پوزیشنیں برقرار رکھی گئی ہیں۔

اس رپورٹ میں شامل مواد خبر رساں ادارے رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG