رسائی کے لنکس

غزہ جنگ؛ اسرائیلی فورسز کے ہلاک اہلکاروں میں 20 فی صد ’فرینڈلی فائرنگ‘ کا نشانہ بنے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسرائیل نے تسلیم کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے دوران زمینی حملوں کے آغاز کے بعد ہلاک ہونے والے اہلکاروں میں اسرائیلی فورسز کی اپنی ہی فائرنگ سے لگ بھگ 20 فی صد فوجی مارے گئے ہیں۔

اسرائیلی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے لگ بھگ دو ماہ قبل 20 اکتوبر کو حماس کے خلاف غزہ میں زمینی کارروائی شروع کی تھی اور اب تک زمینی کارروائی کے دوران اسرائیلی فوج کے 114 اہلکار مارے جا چکے ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بدھ کو اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ منگل کی شب اس کے مزید آٹھ اہلکار جنگ کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔

اسرائیلی اخبار 'ہاریٹز' کے مطابق ہلاک ہونے والے آٹھ میں سے سات فوجی اہلکار شمالی غزہ کے علاقے شجاعیہ میں جنگجوؤں کا نشانہ بنے۔

حماس نے بھی حالیہ دنوں میں متعدد ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں اس کے جنگجو انتہائی قریب سے اسرائیل کے فوجیوں پر حملے کر رہے ہیں۔

اب تک زمینی کارروائی میں اسرائیل کی فوج کے یومیہ اوسطاََ دو اہلکار ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

امریکہ کے نشریاتی ادارے ’این بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی زمینی کارروائی میں اس کی فوج کا ہر پانچواں اہلکار اپنی ہی فورسز کی فائرنگ سے مارا جا رہا ہے۔

ایک اور اخبار’ٹائمز آف اسرائیل‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کی فوج کے جاری کردہ اعداد و شمار اور معلومات سے واضح ہوتا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز کی زمینی کارروائی کے آغاز کے بعد لگ بھگ 20 اہلکار اسرائیلی فورسز کی ’فرینڈلی فائرنگ‘ یا دیگر واقعات کا نشانہ بنے ہیں۔

جس وقت یہ اعداد و شمار جاری کیے گئے تھے اس وقت اسرائیل کے زمینی کارروائی میں ہلاک فوجیوں کی تعداد 105 تھی۔

’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق فضائی حملوں، ٹینک کے گولے داغنے اور اسلحے سے فائرنگ کے دوران غلط نشان دہی کے سبب ایک درجن سے زائد فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔

اسی طرح ایک اہلکار غیر ارادی طور پر فائرنگ کی زد میں آنے سے مارا گیا جب کہ دو فوجی اسلحے سے اتفاقیہ گولی چلنے سے ہلاک ہوئے۔

اہلکاروں کو لے جانے والی گاڑی دو فوجیوں پر چڑھنے سے ان کی موت ہوئی۔ ایک بم کو ناکارہ بناتے ہوئے اس کی زد میں آنے سے بھی دو فوجیوں کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کے اعلیٰ حکام غزہ میں جاری جنگ کا مسلسل تجزیہ کر رہے ہیں جس میں فرینڈلی فائرنگ کے واقعات بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ حماس نے لگ بھگ 68 دن قبل سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوب میں متعدد علاقوں پر زمین، فضا اور بحری راستوں سے ایک ساتھ اچانک اور غیر متوقع حملہ کیا تھا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے جب کہ جنگجوؤں نے 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان سات روزہ جنگ بندی کے دوران ایک معاہدے کے تحت حماس نے فلسطینی قیدیوں کے بدلے 105 یرغمال افراد رہا کیا۔

حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی جوابی کارروائی میں اب تک حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 18 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 50 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کی زمینی کارروائی: کیا حماس کا خاتمہ ممکن ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:59 0:00

فلسطینیوں کے شمالی غزہ سے جنوبی غزہ نقل مکانی کے بعد اب اسرائیلی فورسز جنوبی غزہ میں بھی زمینی کارروائی کو وسعت دے رہی ہے اور جنوبی غزہ کا مرکزی شہر خان یونس خالی کرایا جا چکا ہے۔

بین الاقوامی اداروں کے مطابق غزہ کی لگ بھگ 23 لاکھ آبادی میں سے 90 فی صد شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔ بے گھر فلسطینیوں کی بہت بڑی تعداد مصر کے ساتھ واقع علاقے رفح میں خیموں میں منتقل ہو رہی ہے جہاں کسی بھی قسم کی سہولیات نہیں ہیں۔

امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں خوراک کی بھی شدید قلت ہے اور شہریوں کو درکار خوراک دستیاب نہیں۔ مسلسل بمباری کے سبب امدادی سامان، ایندھن اور پینے کا پانی بھی غزہ کے بے گھر افراد تک پہنچانا ایک مشکل کام بن چکا ہے۔

دوسری جانب عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کو بھی متعدد بیماریوں کا سامنا ہے جن میں شدید ڈائیریا، بخار اور دیگر امراض شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG