رسائی کے لنکس

اسرائیلی وزیر کا دورۂ مسجدِ اقصیٰ: فلسطینیوں کا احتجاج، امریکہ کے نزدیک 'ناقابلِ قبول'


اسرائیل کی نئی کابینہ کے ایک انتہائی قوم پرست وزیر نے منگل کو یروشلم میں مسلمانوں کے مقدس مقام مسجد اقصیٰ کا دورہ کیاہے، جسے یہودی ’ ٹیمپل ماؤنٹ‘ کہتے ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی،اے ایف پی نے بتایا ہے کہ فلسطینی وزارت خارجہ نےاس دورےکی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ " وہ اسے ایک غیر معمولی اشتعال انگیزی اور تنازعہ میں خطرناک اضافے کے طور پر دیکھتی ہے"۔وائٹ ہاؤس نے بھی اس دورے کو ناقابل قبول کہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری، کیرین جین پیئر سے جب منگل کی بریفنگ میں اس پیش رفت پر امریکی موقف کے بارے میں سوال پوچھا سوال پوچھا گیا تو انہوں نے وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان کے بیان کا اعادہ کرتے ہوئےکہا کہ، "امریکہ یروشلم میں مقدس مقامات کے حوالے سے موجودہ حیثیت کو برقرار رکھنے پرمضبوطی سے قائم ہے۔ کوئی بھی یکطرفہ اقدام جس سے’اسٹیٹس کو ‘ کو خطرہ لاحق ہو، ناقابل قبول ہے،"

انہوں نے مزید کہا، " ہم اس پر ثابت قدم اور ر بالکل واضح رہیں گے۔"

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرین جین پیئر منگل، 3 جنوری، 2023 کو واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی پریس بریفنگ میں۔ فوٹو اے پی
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرین جین پیئر منگل، 3 جنوری، 2023 کو واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی پریس بریفنگ میں۔ فوٹو اے پی

بین گویر طویل عرصے سے اس مقدس مقام تک یہودیوں کی زیادہ سے زیادہ رسائی کا مطالبہ کر رہے ہیں، جسے فلسطینی اشتعال انگیز اور اسرائیل کےاس احاطے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے ممکنہ پیش خیمہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

زیادہ تر ربی یہودیوں کو اس جگہ پر نماز پڑھنے سے منع کرتے ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں یہودیوں کی ایک ایسی تحریک میں اضافہ ہوا ہے جو وہاں عبادت کی حمایت کرتے ہیں۔

فلسطینی خواتین 27 اپریل 2022 کو رمضان المبارک کے مہینے میں یروشلم کی مسجد اقصیٰ کے باہر نماز ادا کر رہی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی۔
فلسطینی خواتین 27 اپریل 2022 کو رمضان المبارک کے مہینے میں یروشلم کی مسجد اقصیٰ کے باہر نماز ادا کر رہی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی۔

یہ مقام فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے درمیان اکثر جھڑپوں کا منظر رہا ہے، جس میں تازہ ترین جھڑپیں پچھلے سال اپریل میں ہوئی تھیں۔

بین گویر کے دورے کی مذمت

اردن کی شاہی سلطنت کی جانب سے جو اس مقدس مقام کی"کسٹوڈین" ہے، بین گویر کے دورے کی "سخت ترین الفاظ میں" مذمت کی گئی ہے۔

رائٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے منگل کو اسرائیل کے وزیر کے مسجد اقصیٰ کے احاطے کے دورےکے بعد کہا کہ کوئی بھی یکطرفہ اقدام جو یروشلم کے مقدس مقامات کے اسٹیٹس کو کوخطرے میں ڈالے، ناقابل قبول ہے۔

اسرائیلی سیکورٹی فورسز 5 مئی 2022 کو یروشلم کے پرانے شہر میں، مسجد اقصیٰ کے احاطے میں پہرہ دے رہی ہیں۔ فوٹو رائٹرز
اسرائیلی سیکورٹی فورسز 5 مئی 2022 کو یروشلم کے پرانے شہر میں، مسجد اقصیٰ کے احاطے میں پہرہ دے رہی ہیں۔ فوٹو رائٹرز

ترجمان نے مزید کہاتھا، امریکہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے اپیل کرتا ہے کہ وہ مقدس مقامات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

بظاہر اس دورے پربرہمی کو دور کرنےکی کوشش میں، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کے ایک اہلکار نے منگل کو کہا کہ وزیر اعظم مسجد اقصیٰ کے احاطے میں "اسٹیٹس کو(موجودہ حالت) کو سختی سے برقرار رکھنے" کا عزم رکھتے ہیں۔

عہدیدار نے کہا کہ وزراء نے ماضی میں اسٹیٹس کو، کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپاؤنڈ کا دورہ کیا تھا، جو مسلمانوں کو عبادت کرنے اور دیگر مذہبی لوگوں کو وہاں صرف جانے کی اجازت دیتا ہے۔

ایجنسی فرانس پریس کے مطابق، ایک دن پہلے، حزب اختلاف کے رہنما لیپڈ نے، جو گزشتہ ہفتے تک اسرائیل کے وزیر اعظم تھے، بین گویر کے متوقع دورے کے خلاف بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ "تشدد کو جنم دے گا جو انسانی جانوں کے لئےخطرہ بنے گا اور انسانی جانیں ضائع ہوں گی۔"

حماس کا ردعمل

بین گویر کےاس ہفتے کے شروع میں اس مقام کا دورہ کرنے کے ارادے کے بعداسلامی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے دھمکیاں دی گئی تھیں۔

بین گویر نے اپنے دورے کے بعد ٹوئٹر پر پوسٹ کیا کہ یہ مقام سب کے لیے کھلا ہے اور اگر حماس کا خیال ہےکہ یہ مجھے دھمکی دے کر روک سکتا ہے (تو) انہیں سمجھنا چاہیے کہ وقت بدل گیا ہے۔"

بین گویر نے کہا"ٹیمپل ماؤنٹ اسرائیل کے لوگوں کے لیے سب سے اہم مقام ہے، ہم مسلمانوں اور عیسائیوں کے لیے نقل و حرکت کی آزادی کو برقرار رکھتے ہیں، لیکن یہودی بھی وہاں جائیں گے، اور جو لوگ دھمکیاں دیتے ہیں ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا،" ۔

حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ بین گویر کا منگل کے روز اس مقام پر داخل ہونا "ہمارے مقدس مقامات پر صیہونیوں کی جارحیت اور ہمارے عرب تشخص کے خلاف جنگ کا تسلسل ہے۔"

ترجمان نے مزید کہا فلسطینی عوام اپنے مقدس مقامات اور مسجد اقصیٰ کا دفاع جاری رکھیں گے۔

پہاڑی کی چوٹی پر واقع یہ احاطہ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے جو یہودیوں کے لیے بھی ایک مقدس مقام ہے جو اسے ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں کیونکہ قدیم زمانے میں دو یہودی عبادت گاہیں اس احاطے میں تھیں۔

یہ رپورٹ رائٹرز، ایجنسی فرانس پریس اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔

XS
SM
MD
LG