رسائی کے لنکس

بھارت اور اسرائیل کے مابین 9 معاہدوں پر دستخط


بھارت اور اسرائیل کے وزرائے اعظم ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس کر رہے ہیں
بھارت اور اسرائیل کے وزرائے اعظم ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس کر رہے ہیں

بھارت اور اسرائیل کے مابین دفاع، تیل اور گیس، قابل تجدید توانائی، سائبر سیکورٹی اور مشترکہ فلم سازی کے شعبوں سمیت متعدد شعبوں میں 9 معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔

اس سے قبل دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم بنیامین نیتن یاہو اور نریندر مودی نے وفود کی سطح کے مذاکرات کیے۔ مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔ اس موقع پر نریندر مودی نے نیتن یاہو کو ”میرا دوست بی بی“ اور نیتن یاہو نے مودی کو ”نریندر“ کہہ کر مخاطب کیا اور اپنے دوستانہ تعلق کا اظہار کیا۔

نیتن یاہو نے یہ کہتے ہوئے کہ مودی اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیر اعظم ہیں، انھیں ایک انقلابی رہنما قرار دیا۔ جبکہ نریندر مودی نے کہا کہ میک ان انڈیا پروگرام کو فروغ دینے کے لیے بھارت نے اسرائیل کی اسلحہ ساز کمپنیوں کو یہاں تجارت کرنے کے لیے مدعو کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں دونوں ایک دوسرے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مل کر کام کریں گے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل دو قدیم تہذیبیں ہیں اور ہمارے رشتے بہت خاص ہو گئے ہیں۔ انھوں نے اقوام متحدہ میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف بھارت کے ووٹ پر کہا کہ اس سے ہمارے رشتوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

بعض تجزیہ کاروں نے دونوں وزرائے اعظم کے ایک دوسرے کے ملک کے دورے کو باہمی رشتوں اور انسداد دہشت گردی کے لیے بہت اہم قرار دیا۔ جبکہ عالمی حالات پر گہری نظر رکھنے والے سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے پاس بھارت کو دینے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ تاہم ان دوروں کی کچھ وجوہات ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ” موجودہ حکومت مسلم مخالف سیاست کرتی ہے۔ بھارت امریکہ میں لابنگ کرنا چاہتا ہے۔ وہ جو ہتھیار امریکہ سے براہ راست نہیں خرید سکتا وہ اسرائیل کے توسط سے خریدتا ہے۔ ان چند وجوہات سے دونوں کے رشتے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اگر اسی تناظر میں عرب ممالک سے بھارت کے رشتوں کو دیکھیں تو ساڑھے سات ملین بھارتی باشندے عرب ملکوں میں کام کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں وہاں سے سالانہ اربوں ڈالر غیر ملکی زرمبادلہ ملتا ہے۔ لہٰذا بھارت کو اسرائیل کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دینا چاہیے۔ لیکن موجودہ حکومت کو یہ سب باتیں سوٹ کرتی ہیں“۔

ظفر الاسلام خاں نے اس بات پر اظہار افسوس کیا کہ پہلے تمام طبقات کے لوگ اسرائیل بھارت رشتوں کے خلاف مظاہرہ کرتے تھے مگر اب صرف مسلمان کرتے ہیں۔

دریں اثنا نیتن یاہو کے دورے کی مخالفت میں مختلف مقامات پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ نئی دہلی میں انڈیا گیٹ کے نزدیک بائیں بازو کا مظاہرہ ہوا جس میں پرکاش کرات اور ڈی راجہ جیسے سینئر کمیونسٹ لیڈروں نے بہت سخت الفاظ میں بھارت اسرائیل رشتوں کی مخالفت کی۔

اسی طرح متعدد تنظیموں نے ”یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ“ مہم کے تحت اسرائیلی سفارت خانہ کے باہر مظاہر کیا اور اندیشہ ظاہر کیا کہ انسداد دہشت گردی کے نام پر اسرائیل کے تعاون سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ دیگر مقامات سے بھی مظاہروں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG