رسائی کے لنکس

اسرائیلی فوج کے لبنان اور غزہ میں فضائی حملے


لبنان سے اسرائیل کی حدود میں گرنے والے راکٹ کے بعد فضا میں دھواں بلند ہو رہا ہے۔
لبنان سے اسرائیل کی حدود میں گرنے والے راکٹ کے بعد فضا میں دھواں بلند ہو رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے جمعے کے روز لبنان اور غزہ میں جیٹ طیاروں سے بمباری کی ہے۔ یہ حملے مسجد الاقصیٰ میں گزشتہ دو روز کے دوران ہونے والی پرتشدد کارروائیوں کے بعد کیے گئے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے لبنان اور غزہ سے اسرائیل کی طرف فائر ہونے والے راکٹ حملوں کے جواب میں فضائی کارروائی کی ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق اس کے جیٹ طیاروں نے جمعے کی صبح حماس کی ہتھیاروں کی فیکٹریوں پر حملہ کیا جب کہ طیاروں کو نشانہ بنانے والی مشین گن کو بھی ہدف بنایا۔

اسرائیلی فوج کی فضائی کارروائی کے دوران غزہ میں دھماکوں کی گونج سنائی دیتی رہی جب کہ غزہ سے بھی اسرائیل کی جانب مزید راکٹ حملے داغے گئے۔ اس دوران مضافاتی اسرائیلی قصبوں میں سائرن بجتے رہے جب کہ راکٹ حملوں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ہم صیہونی قبضے کو اس اشتعال انگیزی اور غزہ میں کارروائی کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔"

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہوکا کہنا ہے کہ اسرائیلی ردعمل کی وجہ سے ملک کے دشمنوں کو بڑی قیمت چکانا پڑے گی۔

اسرائیل کی لبنان میں بمباری

اسرائیل کی فوج نے جمعے کی علی الصباح غزہ کے ساتھ ساتھ لبنان کے جنوبی علاقے میں بھی جیٹ طیاروں سے بمباری کی۔

جنوبی لبنان کے رشیدیہ کیمپ میں مقیم فلسطینی مہاجرین کا کہنا ہے کہ انہیں تین بڑے دھماکوں کی آواز سنائی دی۔

اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعرات کو لبنان سے 34 راکٹ فائر کیے گئے جس میں سے 25 کو آئرن ڈوم فضائی دفاعی نظام کی مدد سے گرا دیا گیا جب کہ اسرائیلی علاقے میں گرنے والے پانچ راکٹوں کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

اسرائیلی حکام نے لبنان سے فائر ہونے والے راکٹوں کا الزام فلسطینی عسکری گروپ حماس پر عائد کیا ہے۔

لبنان کے وزیراعظم نجیب میکاتی نے اپنی سرزمین سے ایسے کسی حملے کی مذمت کی ہے جس سے خطے کی سلامتی خطرے میں پڑتی ہو۔ تاہم حزب اللہ کی جانب سے اب تک کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔

اسرائیل پر راکٹ حملوں سے قبل حزب اللہ کے ایک افسر ہاشم سیف الدین نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مسجد الاقصیٰ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی خطے میں آگ لگانے کا باعث بن سکتی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی پولیس نے بدھ کو مسجدالاقصیٰ میں دو مرتبہ کارروائی کی تھی جس کے دوران مسجد کے اندرونی احاطے میں اسٹینڈ گرینیڈ بھی پھینکے گئے جب کہ پولیس کی اس کارروائی کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئیں۔

اسرائیلی حکام نے دعوی کیا تھا کہ پولیس مسجد کے اندر بعض نوجوانوں کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے پر داخل ہوئی تھی۔

مسجدالاقصیٰ کے واقعے کے بعد اسرائیل پر راکٹ حملے اور پھر اس کی جانب سے جوابی کارروائی کے بعد خطے میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی بڑھنے کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ تامیر ہے مین نے ٹوئٹر پر لکھا کہ اگرچہ یہ حزب اللہ کی جانب سے فائر نہیں کیے گئے لیکن یہ ماننا ناممکن ہے کہ حزب اللہ کو ان کا علم نہیں تھا۔

امریکہ نے ان راکٹ حملوں کی مذمت کی ہے اور اسرائیلی طیاروں کی جوابی کارروائی پر کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے۔

امریکہ نے مسجد الاقصیٰ میں اسرائیلی فوجیوں کی نمازیوں پر تشدد کی ویڈیوز پر تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔

اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG