رسائی کے لنکس

اٹلی: مزید 4400 تارکینِ وطن کو بچالیا گیا


افریقی تارکینِ وطن سے بھری ایک کشتی کی اطالوی بحریہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک تصویر
افریقی تارکینِ وطن سے بھری ایک کشتی کی اطالوی بحریہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک تصویر

اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ تارکینِ وطن کو ساحل منتقل کرنے کے آپریشن میں آئرلینڈ اور ناروے کے جہازوں نے بھی حصہ لیا۔

اٹلی کے کوسٹ گارڈ اور بحری فوج نے بحیرۂ روم کے راستے غیر قانونی طریقے سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے مزید 4400 تارکینِ وطن کو ڈوبنے سے بچا کر ساحل منتقل کردیا ہے۔

اطالوی حکام کی جانب سے اتوار کو جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق ان تمام افراد کو ہفتے کو لیبیا کے ساحل کے نزدیک دن بھر جاری رہنے والے امدادی آپریشن کے نتیجے میں بچایا گیا ہے۔

حکام کے مطابق یہ تمام افراد 20 سے زائد انتہائی خستہ حال کشتیوں پر سوار تھے جن کی جانب سے اطالوی بحریہ کو مدد کے پیغامات موصول ہونے کےبعد جہاز او رکشتیاں علاقے میں روانہ کی گئی تھیں۔

اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ ان تارکینِ وطن کو ساحل منتقل کرنے کے آپریشن میں آئرلینڈ اور ناروے کے جہازوں نے بھی حصہ لیا۔

خستہ حال کشتیوں پر سوار ہو کر افریقہ سے یورپ پہنچنے کی جستجو کرنے والے ان غیر قانونی تارکینِ وطن کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے اطالوی بحریہ اور کوسٹ گارڈز کی اس نوعیت کی امدادی سرگرمیاں اب معمول بن چکی ہیں لیکن صرف ایک دن میں ساڑھے چار ہزار تارکینِ وطن کی آمد غیر معمولی تعداد ہے۔

یورپی حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال اب تک ایک لاکھ سے زائدغیر قانونی تارکینِ وطن بحیرہ روم عبور کرکے اٹلی پہنچ چکے ہیں جن کی اکثریت کا تعلق افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ سے ہے۔

اٹلی کی حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر موسم معتدل اور سمندر پرسکون رہا تو رواں سال اٹلی پہنچنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد دو لاکھ تک پہنچ سکتی ہے جو گزشتہ سال سے 30 ہزار زیادہ ہوگی۔

یورپی حکام کے مطابق 2014ء میں ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن بحیرۂ روم کے راستے یورپ پہنچے تھے۔ ان افراد میں سے لگ بھگ 25 فی صد کا تعلق شام سے تھا۔

رواں سال یورپ پہنچنے کی جستجو کے دوران سمندر کی موجوں کی نذر ہو کر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے افراد کی تعداد بھی 2300 ہوچکی ہےجس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔گزشتہ سال اس خطرناک سفر کے دوران 3200 سے زائد افراد سمندر برد ہوگئے تھے۔

یورپی یونین کی جانب سے تارکینِ وطن کو بحیرہ روم میں ڈوبنے سے بچانے کے لیے 'ٹرائی ٹن' کے نام سے امدادی آپریشن بھی شروع کیا گیا ہے جس کے تحت مختلف یورپی ممالک کے بحری جہاز اور فوجی کشتیاں ان بحری راستوں پر گشت کرتے رہتے ہیں جنہیں عموماً تارکینِ وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

اطالوی اور یورپی جہاز بحیرہ روم میں بھٹکتے ان غیر قانونی تارکینِ وطن کو ان کی غیر محفوظ کشتیوں سے نکال کر سسلی، لمپاڈوسا، کیلبریا اور اٹلی کی دیگر بندرگاہوں اور جزائرپر منتقل کرتے ہیں۔

ان میں سے بعض تارکینِ وطن کو یورپ کے دیگر ملکوں کا رخ کرنے موقع مل جاتا ہے جب کہ اکثریت یا تو اٹلی میں موجود تارکینِ وطن کے کیمپوں میں رہتی ہے یا انہیں ان کے آبائی ممالک واپس بھجوادیا جاتا ہے۔

اٹلی کا جزیرہ لمپاڈوسا افریقہ کی سرزمین سے صرف 110 کلومیٹر دور واقع ہے اور یورپ جانے کی کوشش کرنے والے افریقہ کے غیر قانونی تارکینِ وطن کا عموماً پہلا پڑاؤ ہوتا ہے۔

XS
SM
MD
LG