رسائی کے لنکس

اٹلی: 1100 غیر قانونی تارکینِ وطن کو ڈوبنے سے بچالیا گیا


فائل
فائل

اطالوی بحریہ کے بیان کے مطابق کشتیوں پر سوار تارکینِ وطن میں 50 بچے اور 47 خواتین بھی شامل ہیں جن میں سے چار حاملہ ہیں۔

اٹلی کی حکومت نے کہا ہے کہ کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر اٹلی میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے شمالی افریقی ممالک کے 1100 سے زائد تارکینِ وطن کو ڈوبنے سے بچالیا گیا ہے۔

اطالوی بحری فوج نے جمعرات کو جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افریقی تارکینِ وطن نو کشتیوں پر سوار تھے جنہیں سمندر پر معمول کا گشت کرنے والے ہیلی کاپٹروں نے اٹلی کے جزیرے سسلی کے جنوب میں دیکھا تھا۔

بیان کے مطابق تارکینِ وطن خستہ حال کشتیوں پر کھچا کھچ بھرے ہوئے تھے جنہیں بچانے کی کاروائی میں نیوی کے چار جہازوں نے حصہ لیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تارکینِ وطن کو نیوی کے ایک جہاز پر منتقل کرنے کی کاروائی تمام رات جاری رہنے کے بعد جمعرات کی صبح مکمل ہوئی ہے۔ امکان ہے کہ نیوی کا جہاز ان تارکینِ وطن کو لے کر جمعے کو سسلی پہنچے گا جس کے بعد ان افراد کو پناہ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

اطالوی بحریہ کے بیان کے مطابق کشتیوں پر سوار تارکینِ وطن میں 50 بچے اور 47 خواتین بھی شامل ہیں جن میں سے چار حاملہ ہیں۔

بیان میں ان افراد کی قومیتوں کے متعلق نہیں بتایا گیا تاہم یہ کہا گیا ہے کہ ان کا تعلق صحارا خطے کے افریقی ممالک سے ہے۔

خیال رہے کہ یورپ میں داخلے کے خواہش مند افریقی تارکینِ وطن کی بڑی تعداد سمندر کے راستے یورپ کا رخ کرتی ہے اور اٹلی کا جزیرہ سسلی براعظم افریقہ سے نزدیک ہونے کی وجہ سے ان کا پہلا پڑاؤ ہوتا ہے۔

حالیہ مہینوں کے دوران میں سمندری راستے سے اٹلی آنے والے افریقی تارکینِ وطن کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔ لیکن غیر محفوظ اورخستہ حال کشتیوں پر گنجائش سے زیادہ افراد کے سوار ہونے کے باعث ساحل تک پہنچنے سے قبل ہی تارکینِ وطن کے یہ قافلے اکثر و بیشتر حادثات کا شکار ہوکر سمندر کی نذر ہوجاتے ہیں۔

گزشتہ سال اکتوبر میں اطالوی جزیرے لمپے ڈوسا کے نزدیک تارکینِ وطن کی ایک کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں اریٹیریا سے تعلق رکھنے والے 366 افرادہلاک ہوگئے تھے۔

حادثے کے ایک ہفتے بعد تارکینِ وطن کی ایک اور کشتی اطالوی ساحل کے نزدیک ڈوب گئی تھی جس میں 200 افراد مارے گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت کا تعلق شام سے تھا۔
XS
SM
MD
LG