رسائی کے لنکس

پاکستان کے خلاف مزید سخت الفاظ استعمال کر سکتا ہوں: بھارتی وزیر خارجہ


فائل فوٹو:
فائل فوٹو:

بھارت کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے ایک بار پھر پاکستان پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے ’دہشت گردی‘ کا مرکز قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لفظ ’دہشت گردی کا مرکز‘ پاکستان ہےاور ان کے بقول، وہ پاکستان کے لیے اس سے بھی زیادہ سخت الفاظ استعمال کر سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کیوں کہ آپ سفارت کار ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ دروغ گو ہیں۔ پاکستان وہ ملک ہے جہاں سے چند سال قبل بھارت کی پارلیمنٹ پر اور ممبئی کے ہوٹلوں پرحملہ کیا گیا تھا جہاں غیر ملکی سیاح مقیم تھے۔

یاد رہے کہ بھارت کا الزام ہے کہ پارلیمنٹ پر حملے کے لیے جیش محمد اور ممبئی پر حملے کے لیے لشکر طیبہ ذمے ذار ہیں اور ان تنظیموں کو پاکستان کی پشت پنائی حاصل ہے۔ جس کی پاکستان تردید کرتا ہے۔

ایس جے شنکر اس وقت یورپی ملک آسٹریا کے تین روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔ انھوں نے وہاں کے قومی نشریاتی ادارے ’او آر ایف‘ کو انٹرویو دیتے ہوئےپاکستان کے بارے میں مذکورہ بیان دیا ہے۔ انٹرویو کرنے والے صحافی نے کہا تھا کہ پاکستان بحیثیت ملک دہشت گردی نہیں پھیلا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر شہروں میں دہشت گردی کے کیمپ کھلے عام کام کر رہے ہوں، دہشت گردوں کی بھرتی اور ان کی مالی معاونت کی جا رہی ہو تو کیا آپ مجھ سے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستانی ریاست کو اس کا علم نہیں۔

پاکستان سرحد پار دہشت گردی کے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے اور اس نے جیش محمد اور لشکر طیبہ کے خلاف کارروائیاں بھی کی ہیں جن میں گرفتار ہونے والے ان تنظیموں کے متعدد رہنما اور کارکن جیلوں میں بند ہیں۔


جے شنکر نے دہشت گردی کے سلسلے میں مبینہ طور پر پاکستان کی مذمت نہ کرنے پر یورپی ملکوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ جب ہم فیصلوں اور اصولوں کی بات کرتے ہیں تو ہمیں یہ کیوں نہیں سننے کو ملتا کہ یورپی ممالک نے عشروں سے جاری وارداتوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

’دنیا کو تشویش ہونی چاہیے‘

جب ایس جے شنکر سے مستقبل میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کے امکان کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ دنیا کو دہشت گردی کے بارے میں مزید تشویش ہونی چاہیے۔ اگر دہشت گردی دوسرے ملکوں میں ہو رہی ہے تو دنیا کے ملکوں کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ یہ ان کا مسئلہ نہیں ہے۔

بھارتی وزیرِ خارجہ نےمذکورہ صحافی کی جانب سے یہ کہنے پر کہ پاکستان بحیثیت ملک دہشت گردی نہیں پھیلا رہا ہے،تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ دہشت گردی کو فری پاس دے رہے ہیں۔ ان کے بقول، ہمیں دہشت گردی کے دیگر نتائج کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

پاکستان کا ردِعمل

پاکستان نے بھارتی وزیرِ خارجہ کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے شنکر کا یہ بیان بھارت کی جانب سے پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے۔

پاکستانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسروں پر انگلیاں اُٹھانے کے بجائے بھارت کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی، تخریب کاری اور جاسوسی بند کرنی چاہیے۔

پاکستان پر تنقید میں شدت

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایس جے شنکر آج کل دہشت گردی کے معاملے پر پاکستان کو زیادہ شدت کے ساتھ تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

انھوں نے گزشتہ دنوں ایک بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ بھارت آئی ٹی یعنی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھ رہا ہے جب کہ پاکستان آئی ٹی یعنی انٹرنیشنل ٹیرارزم کے میدان میں آگے بڑھ رہا ہے۔

پاکستان نے ان کے اس بیان کی مذمت کی تھی اور ان کے الزامات کو بھی سختی سے مسترد کر دیا تھا۔

سینئر دفاعی تجزیہ کار اور میجر جنرل (ریٹائرڈ) پی کے سہگل اس سے انکار کرتے ہیں کہ پاکستان کی سرزمین سے دہشت گردی کی وارداتیں کم ہوئی ہیں۔

ان کے مطابق اس سے قبل پاکستان کی جانب سے مختلف شکلوں میں دہشت گردی کی جا رہی تھی جن میں کامیابی نہیں ملی۔ ان کے بقول، پاکستان اب بڑے پیمانے پر پنجاب اور کشمیر میں ڈرون کا استعمال کر رہا ہے۔


انھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کچھ ڈرونز مار گرائے جا تے ہیں لیکن باقی کامیاب ہو رہے ہیں۔ ان کے خیال میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالات تیزی سے بہتر ہو رہے ہیں لیکن پاکستان انھیں خراب کرانا چاہتا ہے۔ انھوں نے دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا۔

انھوں نے یورپی ملکوں پر جے شنکر کی تنقید کے حوالے سے کہا کہ امریکہ کے اثر و رسوخ کی وجہ سے پاکستان کو ’فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس‘ (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکال دیا گیا۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان سے دہشت گردی ختم نہیں ہوئی ہے، اسے ایف اے ٹی ایف س کی گرے لسٹ سے نکالا گیا۔

یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے خاتمے کے لیے جو اہداف رکھے تھے پاکستان انھیں پورا کرنے کے بعد گرے لسٹ سے نکلا تھا۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے اقدامات سے مطمئن ہو نے کے بعد ہی یہ اقدام کیا تھا۔

پی کے سہگل نے امریکہ کی جانب سے ایف۔16 جنگی طیاروں کی دیکھ بھال اور مرمت کے لیے پاکستان کو دی جانے والی مدد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایف۔16 کا استعمال دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ بھارت کے خلاف ہوگا۔

امریکہ نے گزشتہ برس پاکستان کو ایف۔16جنگی طیاروں کی دیکھ بھال کے لیے 45 کروڑ ڈالر دینے کی منظوری کا اعلان کیا تھا۔

امریکی محکمۂ دفاع کے سلامتی تعاون کے ادارے ’سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی‘ کے بیان میں بتایا گیا تھا کہ حکومت پاکستان نے امریکہ سے تیکنیکی تعاون جاری رکھنے کی درخواست کی تھی۔

بیان میں کہا گیا تھا: ’اس سے امریکی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کو سپورٹ ملے گی کیوں کہ اس سے امریکی عملہ مسلسل 24 گھنٹے امریکی ٹیکنالوجی کی نگرانی کر سکے گا۔‘

’یورپ پر تنقید بلا جواز نہیں‘

پی کے سہگل نے ایس جے شنکر کے اس بیان سے اتفاق کیا کہ یورپی ممالک دہشت گردی کے بارے میں پاکستان کی مذمت نہیں کرتے۔ ان کے مطابق دہشت گردی کے معاملے میں یورپی ملکوں کا دوہرا معیار ہے اور جب تک یہ دہرا معیار رہے گا دنیا سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی۔

ان کے خیال میں یورپی ملکوں کے اپنے مفادات ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ بھارت ایک عالمی قوت بن کر ابھرے۔ وہ بھارت کی خارجہ پالیسی کو اپنے انداز میں چلانا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ بھارت روس کے خلاف کارروائی کرے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ دنوں وائس آف امریکہ سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار ہے اس کا مرتکب نہیں۔

دورۂ امریکہ کے دوران پاکستانی وزیرِ خارجہ نے بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی پر بھی شدید تنقید کی تھی اور اشاراتاً انہیں ’گجرات کا قسائی‘ کہا تھا جس پر بھارت کی جانب سے شدید ردعمل ظاہر کیا گیا تھا جب کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی نے بلاول بھٹو زرداری کے خلاف مظاہرے بھی کیے تھے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG