رسائی کے لنکس

برمنگھم فسادات میں ہلاک ہونے والے تین افراد کی نماز جنازہ میں ہزاروں کی شرکت


برمنگھم فسادات میں ہلاک ہونے والے تین افراد کی نماز جنازہ میں ہزاروں کی شرکت
برمنگھم فسادات میں ہلاک ہونے والے تین افراد کی نماز جنازہ میں ہزاروں کی شرکت

لارڈ نذیر نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ فسادات سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر برطانیہ کی پاکستانی کمیونٹی میں ’ٴکافی تشویش ہے، غم ہے، غصہ ہے۔ لیکن اِس کے باوجود، میں سمجھتا ہوں، کہ صبر بھی ہے‘

برمنگھم میں فسادات اور تشدد کے حالیہ واقعات میں ہلاک ہونے والے تین پاکستانی نژاد برطانوی ہارون جہاں، شہزاد علی اور عبد المصور کی جمعرات کی شام ادا کی گئی آخری رسومات میں مختلف مذاہب اور ملکوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

اُنھیں 10اگست کی شام اُس وقت ایک تیز رفتار گاڑی نے ٹکر مار کر ہلاک کردیا تھا جب وہ فسادات اور لوٹ مار کے دوران کمیونٹی کی املاک کی حفاظت پر مامور تھے۔

نمازِ جنازہ کے موقعے پر برمنگھم پولیس کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے اور کسی بھی ناخوش گوار واقع سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی کے ساتھ وقفے وقفے سے شہر بھر کی فضائی پیٹرولنگ بھی کی جارہی تھی۔

مقتولین کی آخری رسومات میں برمنگھم کی ایشیائی کمیونٹی کے علاوہ سیاہ و سفید فام کمیونٹی کے راہنماؤں اور عام لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔

اِس موقعےپر غیر مسلم کمیونٹی کی بڑی تعداد نے مقتولین کے رشتہ داروں سے تعزیت کرتے ہوئے اُن کے مثبت کردار کو سراہا۔

واقعے میں ہلاک ہونے والے ہارون جہاں کے والد طارق جہاں نے اِس موقعے پر اپنے پیغام میں ایک بار پھر ایشیائی کمیونٹی کے نوجوانوں کو صبر کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ، ’ اِن ہلاکتوں کا رنگ و نسل سے کوئی تعلق نہیں تھا‘۔

برطانیہ کی پاکستانی کمیونٹی میں حالیہ فسادات سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر کیا جذبات پائے جاتے ہیں، اِس بارے میں برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے رکن، لارڈ نذیر نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’ٴکافی تشویش ہے، غم ہے، غصہ ہے۔ لیکن اِس کے باوجود، میں سمجھتا ہوں، کہ صبر بھی ہے‘۔

برمنگھم پولیس کے مطابق، واقع میں ملوث چار ملزمان کو اب تک گرفتار کیا جاچکا ہے اور آئندہ چند روز میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔

XS
SM
MD
LG