رسائی کے لنکس

امریکہ اخبارات سے: جاپان کے سرحدی تنازعات


جاپان کی جنوبی اور شمالی سرحدوں پر جاری کشیدگی نے امریکہ اور جاپان کے دفاعی اتحاد کی ضرورت کو ایک بار پھر واضح کردیا ہے: وال اسٹریٹ جرنل

امریکہ میں شائع ہونے والے اخبارات نے کئی عالمی اور ملکی معاملات کو اپنے اداریوں کا موضوع بنایا ہے۔ جس میں سے ہم نے آپ کے لیے جزائر کی ملکیت پر جاپان، روس اور چین کے درمیان جاری تنازع اور امریکی فوج میں بھرتی ہونے والی خواتین سے جنسی زیادتیوں کے واقعات کا انتخاب کیا ہے۔

جاپان، روس اور چین کے درمیان جزائر کی ملکیت پر تنازع

اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' کے مطابق جاپان کے روس اور چین کے ساتھ جزائر کی ملکیت پر جاری تنازعات میں شدت آتی جارہی ہے اور تینوں ممالک تنازعات کے حل کے لیے سفارت کاری سے زیادہ فوجی طاقت کے مظاہرے پر زور دے رہے ہیں۔

please wait

No media source currently available

0:00 0:04:07 0:00

اپنے ایک مضمون میں اخبار نے لکھا ہے کہ جاپان اور چین کے درمیان سینکاکو نامی سلسلہ جزائر کی ملکیت کا تنازع خاصا پرانا ہے لیکن حالیہ ہفتوں میں اس میں ڈرامائی شدت آگئی ہے۔

ان جزائر کا انتظام 1972ء سے جاپان کے پاس ہے اور ان کے آس پاس نہ صرف زیرِ سمندر قدرتی گیس اور تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں بلکہ یہاں مچھلیوں کی بھی بہتات ہے۔

اخبار کے مطابق تنازع میں حالیہ شدت جاپانی حکام کے ان بیانات کے بعد آئی ہے جس میں انہوں نے ان جزائر کو ان کے نجی مالکان سے خریدکر جاپان کا باقاعدہ حصہ بنانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

ان بیانا ت پر چینی وزارتِ خارجہ نے فوری ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ان کا ملک ٹوکیو حکومت کو چین کی زمین خریدنے نہیں دے گا۔ چین نے صرف اس بیان بازی پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ خطے میں تین فوجی کشتیاں بھی بھیج دیں جن کا جاپان کے ساحلی محافظوں کے ایک جہاز سے آمنا سامنا بھی ہوا۔

'وال اسٹریٹ جرنل' کے مطابق دونوں ملکوں خصوصاً چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ جلتی آگ پر تیل چھڑک رہے ہیں جس کے باعث اگر دونوں ملکوں کے درمیان کوئی تصادم ہوا تو اسے قابو میں رکھنا مشکل ہوجائے گا۔ باہمی کشیدگی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ گزشتہ ہفتے جاپان نے بیجنگ میں تعینات اپنے سفیر کو بھی واپس بلا لیا ہے۔
چین کے ساتھ سرحدی تنازع کے علاوہ جاپان نے 'کورل' نامی سلسلہ جزائر کی ملکیت پر روس کے ساتھ بھی سینگ پھنسا رکھے ہیں
وال اسٹریٹ جرنل


اخبار نے لکھا ہے کہ حالیہ تنازع کے زیرِ اثر دونوں ممالک کے عوام میں بھی ایک دوسرے کے خلاف منفی جذبات پروان چڑھ رہے ہیں اور ایک حالیہ سروے میں حاپان کے 84 فی صد اور چین کے 65 فی صد باشندوں نے ایک دوسرے کے بارے میں ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔

'وال اسٹریٹ جرنل' لکھتا ہے کہ چین کے ساتھ اس تنازع کے علاوہ جاپان نے اپنے دوسرے کونے پر واقع 'کورل' نامی جزائر کی ملکیت پر روس کے ساتھ بھی سینگ پھنسا رکھے ہیں ۔

مذکورہ جزائر 1945ء سے روس کے قبضے میں ہیں لیکن ٹوکیو بدستور ان کی ملکیت کا دعویدار ہے۔ حال ہی میں روسی وزیرِاعظم دیمتری میدویدف نے ان جزائر کا دورہ کیا جس پر جاپان کی جانب سے سخت ردِ عمل ظاہر کیا گیا۔

لیکن روس پر جاپان کے اس احتجاج کا بظاہر کوئی اثر نہیں ہوا ہے اور اس نے ان جزائر پر اپنی فوجی موجودگی میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔

'وال اسٹریٹ جرنل'نے لکھا ہے کہ جاپان کی جنوبی اور شمالی سرحدوں پر جاری اس کشیدگی نے امریکہ اور جاپان کے دفاعی اتحاد کی ضرورت کو ایک بار پھر واضح کردیا ہے۔

اخبار کے مطابق خطے میں کوئی اور قریبی اتحادی نہ ہونے کے باعث جاپان اپنے دفاع اور امن کے لیے بدستور امریکہ کا محتاج ہے۔ لیکن اسے یہ سمجھنا ہوگا کہ امریکی دفاعی بجٹ میں کٹوتیوں اور غیر ضروری محاذ آرائی سے گریز کی نئی امریکی پالیسی کے تحت اس بحران کا ٹوکیو حکومت کو تنہا ہی سامنا کرنا ہوگا۔


امریکی فوجی خواتین کو جنسی استحصال کاسامنا

امریکی مسلح افواج میں خواتین کے ساتھ ہونے والے نامناسب سلوک اور انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا معاملہ ان دنوں ذرائع ابلاغ میں گرم ہے۔

اخبار 'بوسٹن گلوب' میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں اسی موضوع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے تجویز دی گئی ہے کہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو فوج میں شامل کرکے انہیں مرد فوجیوں کے نامناسب رویے سے محفوظ بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔


اخبار کی مضمون نگار لکھتی ہیں کہ حال ہی میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکی ایئر فورس میں دورانِ تربیت خواتین فوجیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا تھا جس کے بعد فضائیہ کے سربراہ نے خواتین اور مردوں کو علیحدہ علیحدہ تربیت دینے کی تجویز دی ہے۔

مضمون نگار کے بقول اس تجویز کے پیچھے یہ عمومی تاثر کار فرما ہے کہ جہاں بھی مرد و خواتین آزادانہ طور پر گھلیں ملیں گے، وہاں اس طرح کے واقعات کا ہونا عین ممکن ہے۔

لیکن اخبار نے اس تاثر کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کے لیے فوج میں مزید مواقع مہیا کرکے اور جنسی تشدد کی تحقیقات کی ذمہ داری غیر فوجی حکام کو سونپ کر ان واقعات کا سدِ باب کیا جاسکتا ہے۔
XS
SM
MD
LG