رسائی کے لنکس

جاپان میں قبل از وقت عام انتخابات کا اعلان


انتخابات میں کامیابی کی صورت میں اُن کا اقتدار 2021 تک بڑھ جائے گا اور یوں وہ جاپان کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم بن جائیں گے۔

جانی وزیر اعظم شنزو آبے نے کہا ہے کہ وہ جمعرات کے دن پارلیمان کے ایوان زیریں کو تحلیل کر دیں گے تاکہ ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کا انعقاد کیا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے بارے میں سخت مؤقف اختیار کرنے اور سوشل سیکورٹی کے نظام کی تشکیل نو کیلئے عوام کی حمایت حاصل کرتے ہوئے اپنے اقتدار کی مدت بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔ انتخابات میں کامیابی کی صورت میں اُن کا اقتدار 2021 تک بڑھ جائے گا اور یوں وہ جاپان کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم بن جائیں گے۔

آبے گزشتہ پانچ برس سے بر سر اقتدار ہیں اور توقع ہے کہ وہ اپنی بڑھتی ہوئی حمایت اور ہذب اختلاف میں موجود اختلافات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اگلے ماہ کیلئے نئے عام انتخابات کا اعلان کریں گے۔

آبے نے ذرائع ابلاغ کے نمائیندوں سے بات کرتے ہوئے جاپان کی آبادی میں بزرگ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد اور شمالی کوریا کی صورت حال کا حوالہ دیا اور کہا کہ وہ مضبوط قیادت فراہم کریں گے اور ملک میں جاری بحران کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی حیثیت سے یہ اُن کی ذمہ داری اور نصب العین ہے۔

آبے کی اتحادی کومیٹو پارٹی کے سربراہ نت سوؤ یاماگوچی کا کہنا ہے کہ اُن کے خیال میں نئے عام انتخابات 22 اکتوبر کو ہوں گے۔

آبے نے کہا ہے کہ وہ مالیاتی اصلاحات کو نظر انداز نہیں کریں گے۔ تاہم وہ 2019 میں مجوزہ سیلز ٹیکس میں اضافے سے حاصل ہونے والی اضافی آمدنی کا کچھ حصہ عوامی قرضوں کی ادائیگی کے بجائے بہبود اطفال اور تعلیم پر خرچ کریں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ وسائل کو دلیری کے ساتھ دو اہم شعبوں پر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ جاپان کے سوشل سیکورٹی نظام کو تمام نسلوں کیلئے فائدہ مند بنایا جا سکے۔ یہ دو شعبے بچوں کی بہبود اور بزرگ شہریوں کیلئے نرسنگ کی سہولتیں ہیں جن کا بقول اُن کے ملازمت پیشہ افراد کو سامنا ہے۔

آبے نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ نئے مجوزہ انتخابات ایسے وقت میں سیاسی انخلا پیدا کر دیں گے جب شمالی کوریا کی طرف سے میزائیل اور جوہری تجربات کے حوالے سے علاقے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ شمالی کوریا نے گزشتہ ماہ دو بار جاپان کے اوپر سے بیلسٹک میزائل داغے تھے اور اُس نے 3 ستمبر کو اپنا چھٹا اور سب سے طاقتور جوہری تجربہ بھی کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG