رسائی کے لنکس

جاپانی مغوی کی رہائی کے لیے مذاکرات تعطل کا شکار


فائل
فائل

جاپانی وزیرِ خارجہ مغویوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات کی نگرانی کے لیے عمان میں موجود ہیں۔

جاپان کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کی تحویل میں موجود جاپانی صحافی اور اردن کے ایک فوجی پائلٹ کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔

جاپان کے وزیرِ خارجہ یاشوہیڈ ناکایاما نے جمعے کی شب اردن کے دارالحکومت عمان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پائلٹ معاث الکسائسبہ اور صحافی کینجی گوٹو کی رہائی کے لیے کی جانے والی کوششوں میں "ڈیڈلاک" آگیا ہے۔

جاپانی وزیرِ خارجہ مغویوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات کی نگرانی کے لیے عمان میں موجود ہیں۔

داعش کے جنگجووں نے الکسائسبہ کی رہائی کے بدلے اردن کی حکومت سے ساجدہ ریشاوی نامی مبینہ دہشت گرد کو جمعرات کی شام تک رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ریشاوی کو 2005ء میں عمان میں ہونے والے بم دھماکے میں ملوث ہونے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی ہے اور وہ اردن کی ایک جیل میں قید ہے۔

اردن کی حکومت ریشاوی کو رہا کرنے پر آمادگی ظاہر کرچکی ہے لیکن اس نے شرط عائد کی ہے کہ داعش پہلے مغوی پائلٹ کے زندہ ہونے کا ثبوت پیش کرے۔

اردن کا کہنا ہے کہ اسے تاحال اغوا کاروں کی جانب سے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس سےیہ یقین ہوسکے کہ معاث الکسائسبہ زندہ ہے۔

الکسائسبہ اردنی فوج کے اس جنگی جہاز کا پائلٹ تھا جو گزشتہ ماہ داعش کے ٹھکانوں پر بین الاقوامی اتحاد کی فضائی بمباری کے دوران شام میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

شدت پسندوں نے گزشتہ ہفتے اردنی پائلٹ کو قتل کرنے کی دھمکی پر مشتمل ایک آڈیو پیغام جاری کیا تھا جو مبینہ طور پر جاپانی مغوی صحافی کینجی گوٹو کی زبانی ریکارڈ کیا گیا تھا۔

تاہم اس پیغام میں شدت پسندوں نے ریشاوی کی رہائی کے بدلے دونوں مغویوں کی رہائی کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی تھی۔

گوٹو کی اہلیہ رنکو نے جمعرات کی شب جاپان اور اردن کی حکومتوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ان کے شوہر کی رہائی کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔

دونوں مغویوں کی رہائی کے لیے گزشتہ روز اردن اور جاپان میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے جن کے شرکا نے دونوں حکومتوں سے مغویوں کی باحفاظت وطن واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔

رواں ماہ کے وسط میں داعش نے مغوی جاپانی صحافی کی ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں اس نے ایک دوسرے جاپانی مغوی ہارونا یوکاوا کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں جس کے بارےمیں گمان ہے کہ اسے شدت پسندوں نے قتل کردیا ہے۔

XS
SM
MD
LG