رسائی کے لنکس

اسرائیل: یہودی شدت پسندوں کی حراست سے متعلق سخت اقدام کی منظوری


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے اتوار کو اس اقدام کی منظوری دی۔ نام نہاد ’انتظامی حراست‘ کے تحت قیدیوں کو بغیر فرد جرم عائد کیے غیر معینہ مدت کے لیے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔

اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف تشدد کرنے والے مشتبہ اسرائیلی شہریوں کو بغیر مقدمہ درج کیے حراست میں رکھنے کے اقدام کی منظوری دی ہے۔

یہ اقدام مغربی کنارے میں مقیم ایک فلسطینی خاندان کے گھر کو نذر آتش کرنے کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا حصہ ہے۔

نام نہاد ’انتظامی حراست‘ کے تحت قیدیوں کو بغیر فرد جرم عائد کیے غیر معینہ مدت کے لیے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ اسرائیل ماضی میں ایسے اقدام فلسطینی علاقوں میں بدامنی پر قابو پانے کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔

اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے اتوار کو اس اقدام کی منظوری دی۔ دو روز قبل انتہا پسند یہودی قوم پرستوں نے مغربی کنارے کے شہر دوما میں ایک گھر کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اس گھر میں اٹھارہ ماہ کا ایک بچہ اپنے بستر پر ہی جل کر راکھ ہو گیا، جبکہ اس کے والدین شدید زخمی ہو گئے۔

حملہ آوروں نے نذر آتش کیے گئے گھر کی دیوار پر اسپرے پینٹ سے شش پہلو ستارہ بنایا اور ’’انتقام‘‘ اور ’’مسیحا زندہ باد‘‘ کے الفاظ لکھے۔

اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی، مگر حکام کے مطابق جائے واردات سے اکٹھے کیے گئے شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حملہ یہودی انتہا پسندوں کی جانب سے مغربی کنارے پر عیسائیوں، عربوں اور سرگرم کارکنوں کے خلاف کیے گئے نفرت پر مبنی دیگر جرائم اور لوٹ مار کے واقعات سے مماثلت رکھتا ہے۔

یہودی انتہا پسندوں کی جانب سے کیے گئے ایک اور حملے میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک قدامت پسند یہودی نے جمعرات کو یروشلم میں ہم جنس پرستوں کے حق میں کی گئی ایک پریڈ میں شریک چھ افراد کو چاقو سے وار کرکے زخمی کر دیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والی ایک 16 سالہ لڑکی اتوار کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔

مشتبہ حملہ آور کو مارچ 2005ء میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے مارچ کرنے والوں پر حملہ کرنے کے جرم میں قید کی سزا ختم ہونے کے بعد تین ہفتے قبل ہی رہا کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG