رسائی کے لنکس

امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا منوہر پریکر سے فون پر رابطہ


امریکی وزیر دفاع جم میٹس۔ فائل فوٹو
امریکی وزیر دفاع جم میٹس۔ فائل فوٹو

ایک سینیر تجزیہ کار اے یو آصف نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے نزدیک بھارت کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن دونوں ملکوں میں H-1Bویزہ سمیت بعض معاملات بھارت کے لیے پریشان کن ہیں۔

سیہل انجم

امریکہ کے وزیر دفاع جم میٹس نے اپنے بھارتی ہم منصب منوہر پریکر کو بدھ کے روز فون کیا اور دفاعی تعلقات کو آگے بڑھانے پر گفت و شنید کی۔

انہوں نے باہمی دفاعی تعاون میں ہونے والی پیش رفت کو آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ بات چیت کے دوران جم میٹس اور منوہر پریکر نے دوطرفہ کلیدی دفاعی کوششوں کی رفتار کو قائم رکھنے پر رضامندی ظاہر کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں گذشتہ ماہ میٹس کے وزیر دفاع کا عہدہ سنبھالنے کے بعد دونوں راہنماؤں میں یہ پہلا رابطہ ہے۔

پنٹاگان کے پریس سکریٹری کیپٹن جیف ڈیوس نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں عہدے داروں کے درمیان اس پہلی بات چیت میں جم میٹس نے دونوں ملکوں کے مابین حالیہ برسوں میں دوطرفہ دفاعی تعاون میں ہونے والی شاندار پیش رفت کو آگے بڑھانے کے عز کا اظہار کیا۔

انہوں نے امریکہ اور بھارت کے باہمی رشتوں کی اسٹریٹیجک اہمیت اور عالمی امن و سلامتی کے استحكام کی کوششوں میں بھارت کے کردار کو اجاگر کیا۔

ایک سینیر تجزیہ کار اے یو آصف نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے نزدیک بھارت کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن دونوں ملکوں میں بعض ایسے معاملات بھی ہیں جو بھارت کے لیے پریشان کن ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں H-1Bویزہ کا حوالہ دیا۔

اے یو آصف نے کہا کہ دونوں ملکوں کے باہمی رشتوں کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ مسٹر ٹرمپ نے صدر بننے کے بعد جن پانچ ملکوں کو سب سے پہلے فون کیا ان میں بھارت بھی شامل ہے۔ اس کے پیش نظر یہ خوش گمانی یقیناً ہوتی ہے کہ امریکہ اپنے مستقبل کے منصوبوں میں بھارت کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ لیکن کچھ ایسے مسائل ضرور ہیں جن پر حکومتی اور عوامی سطح پر یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ” امریکہ فرسٹ“ پر جو زور دیا جا رہا ہے وہ ٹھیک ہے لیکن ا س سے ایک بحران پیدا ہو رہا ہے اور ٹی سی ایس جیسی کمپنی بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ یہاں بہت سی امریکی کمپنیوں میں بے روزگاری کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔ اس پہلو پر بھی گفتگو کرنے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ کے ایوان نمائندگان میں گذشتہ دنوں ایک ایسا بل پیش کیا گیا ہے جس میں H-1B ویزہ رکھنے والے ملازمین کی تنخواہوں کو دوگنا کرکے ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر سالانہ کرنا ضروری قرار دے دیا گیا ہے۔ اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو امریکی کمپنیوں کے لیے بھارت سمیت دیگر ملکوں سے آئی ٹی پروفیشنل کو ملازم رکھنا مشکل ہو جائے گا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے ایک بیان میں کہا کہ ماضی میں بھی ایسے بل پیش کیے جا چکے ہیں۔ ہم ٹرمپ انتظامیہ اور امریکی کانگریس سے اعلیٰ سطح پر مذاكرات کر رہے ہیں۔ وہ اس معاملے میں ہماری پوزیشن سے واقف ہیں۔ ہمیں قبل از وقت نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ اس بل کے پیش کیے جانے کے بعد بھارت میں متعدد کمپنیوں کے شیئرز بری طرح نیچے آ گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG