امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ ایک عدالت کے اُس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گا ، جس میں سکیورٹی کے اُن امریکی ٹھیکیداروں کے خلاف الزامات ساقط کیے گئے ہیں جو 2007 میں بغداد میں فائرنگ کے ایک خوں ریز واقعے میں ملوّث تھے۔
بائیڈن نے بغداد میں عراقی لیڈروں کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد حکومت کے اس ارادے کا اعلان کیا ہے۔
سکیورٹی کی کمپنی بلیک واٹر کے ملازم پانچ محافظوں پر بغداد کے ایک چوراہے پر غیر مسلح شہریوں پر گولی چلا کر17 لوگوں کو ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
ایک امریکی جج نے محافظوں کے خلاف الزامات کو یہ کہتے ہوئے رد کردیا تھا کہ امریکی حکومت نے اُن کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس فیصلے نے بہت سے عراقیوں کو برہم کردیا ہے اور عراقی حکومت اُس کمپنی کے خلاف ، جو اب زی سروسز کہلاتی ہے، امریکہ میں مقدمہ چلانے کی تیاری کررہی ہے۔
نائب صدر بائیڈن نے عراقی لیڈروں کے ساتھ ملک میں عنقریب ہونے والے پارلیمانی انتخابات اور حکومت کے اُس متنازع فیصلے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے، جس کے تحت صدام حسین کی بعث پارٹی کے ساتھ مبیّنہ رابطوں کی بِنا پر سینکڑوں اُمید واروں کو الیکشن کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔
بائیڈن نے کہا ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنا عراقیوں کا کام ہے اور انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ عراق کے لوگ اس مسئلے کا کوئى حل دریافت کرلیں گے۔
عراقی حکومت کی ایک کمیٹی نے 511 اُمید واروں پر پابندی عائد کردی ہے کہ وہ سات مارچ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اُمیدوار کے طور پر حصّہ نہیں لے سکتے۔ کمیٹی نے یہ پابندی عراق کے پھانسی پانے والے سابق ڈکٹیٹر صدام حسین کی خلافِ قانون بعث پارٹی کے ساتھ ان لوگوں کے مبیّنہ رابطوں کی وجہ سے عائد کی ہے۔
سنّی اقلیت اس اقدام کو عراقی حکومت میں غالب شیعہ اکثریت کی جانب سے انہیں سیاسی طور پر بالکل بے اثر بنا دینے کی ایک کوشش قرار دیتی ہے۔
اس بارے میں بھی تشویش ظاہر کی جارہی ہے کہ اس اقدام سے قومی مصالحت کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔اور عراق سے امریکی فوجوں کی واپسی کا ٹائم ٹیبل بھی متاثر ہوسکتا ہے۔
تاہم اس تنازعے کے باعث عراقی صوبے انبار میں، جو کھی بہت گڑ بڑ والا علاقہ ہوا کرتا تھا، امریکہ کے مَرین دستے کے مِشن کو باضابطہ ختم کرنے کے کام میں کوئى تاخیر نہیں ہوئى۔
ہفتے کے روز رمادی کے ایک فوجی اڈے پر منعقد ہونے والی ایک تقریب میں مَرین دستے نے اس مغربی صوبے کی ذمّے دار امریکہ کی برّی فوج کے حوالے کردی۔
اب جو چند ہزار مَرین فوجی عراق میں باقی رہ گئے ہیں، وہ آنے والے مہینوں میں وہاں سے رخصت ہوجائیں گے اور برّی فوج سے وابستہ ہزاروں فوجی اگست تک واپس امریکہ چلے جائیں گے۔
امریکی عہدے داروں نے بائیڈن کے دورے کا پہلے سے اعلان نہیں کیا تھا۔