رسائی کے لنکس

برطانیہ میں لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی کرنے پر وزیرِ اعظم بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا


بورس جانسن اور ان کے دفتری عملے کی وبا کے عروج کے پیشِ نظر عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی پر عوام مضطرب ہیں جو ان پابندیوں کی وجہ سے اپنے بیمار رشتے داروں سے ملنے اور اپنے پیاروں کی تدفین میں شرکت بھی نہیں کر سکتے۔(فائل فوٹو)
بورس جانسن اور ان کے دفتری عملے کی وبا کے عروج کے پیشِ نظر عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی پر عوام مضطرب ہیں جو ان پابندیوں کی وجہ سے اپنے بیمار رشتے داروں سے ملنے اور اپنے پیاروں کی تدفین میں شرکت بھی نہیں کر سکتے۔(فائل فوٹو)

برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن کو کرونا وبا کے سبب عائد کردہ لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی میں شرکت کرنے پر تاخیر سے معذرت کرنے کے باوجود مشکلات کا سامنا ہے جب کہ ان کے دفتر میں دیگر ہنگامہ خیز اجتماعات کی تازہ رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق بورس جانسن اور ان کے دفتری عملے کی وبا کے عروج کے پیشِ نظر عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی پر عوام مضطرب ہیں جو ان پابندیوں کی وجہ سے اپنے بیمار رشتے داروں سے ملنے اور اپنے پیاروں کی تدفین میں شرکت بھی نہیں کر سکتے۔

بورس جانسن سے متعلق یہ اسکینڈل رواں ہفتے جمعے کو اس وقت مزید تقویت پکڑ گیا جب قدامت پرست جھکاؤ رکھنے والے جریدے ‘ڈیلی ٹیلی گراف’ نے خبر چھاپی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ بورس جانسن کے عملے نے اپریل 2021 میں پرنس فلپ کی تدفین سے چند گھنٹے قبل الکوحل سے بھرپور پارٹی منعقد کی۔

خیال رہے کہ پرنس فلپ کی تدفین لاک ڈاؤن کے دوران کی گئی تھی جس کے دوران ملکہ الزبتھ کی اتاری گئی تصویر، برطانیہ کی سب سے اہم تصاویر میں سے ایک تصور کی جاتی ہے۔

اس موقع پر وزیرِ اعظم بورس جانسن کی کابینہ کے متعدد اراکین بھی ان پر تنقید کر رہے ہیں تاہم برطانوی وزیرِ اعظم کو ان کے ممکنہ جانشین طاقت ور وزیر خزانہ رشی سوناک کی حمایت واضح دکھائی دے رہی ہے۔

بورس جانسن کو رواں ہفتے اس تنقید کا سامنا کرنا پڑا کہ مئی 2020 میں ان کے دفتر ڈاؤننگ اسٹریٹ میں منعقد ہونے والی تقریب، جس میں 100 سے زائد افراد نے شرکت کی، ایک سرکاری تقریب تھی۔

انہوں نے سب سے اپیل کی کہ وہ اندرونی طور پر کی جانے والی تحقیقات کا انتظار کریں۔

وزیرِ اعظم کے اعتراف کے بعد اسکاٹ لینڈ میں قدامت پرست رہنما ڈگلس روس نے بھی کم از کم چار ٹوری اراکین کی حمایت کر دی ہے جو جانسن کے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

روس کا مقامی میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ انہیں یہ کہنا پڑے گا کہ جانسن کی پوزیشن مزید قابل دفاع نہیں ہے۔

پرنس فلپ کی تدفین لاک ڈاؤن کے دوران کی گئی تھی۔ جس کے دوران ملکہ الزبتھ کی اتاری گئی تصویر، برطانیہ کی سب سے اہم تصاویر میں سے ایک تصور کی جاتی ہے۔ (فائل فوٹو)
پرنس فلپ کی تدفین لاک ڈاؤن کے دوران کی گئی تھی۔ جس کے دوران ملکہ الزبتھ کی اتاری گئی تصویر، برطانیہ کی سب سے اہم تصاویر میں سے ایک تصور کی جاتی ہے۔ (فائل فوٹو)

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جب سے ‘پارٹی گیٹ’ الزامات سامنے آئے ہیں وزیرِ اعظم سے متعلق ہونے والے سروے میں ان کی حمایت میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

حال ہی میں برطانوی اخبار ‘دی ٹائمز’ میں چھپنے والے ‘یو گو’ کے سروے میں لیبر پارٹی کو ٹوریز پر 10 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے جو کہ 2013 کے بعد سب سے زیادہ فرق ہے۔ جب کہ ہر 10 ووٹرز میں سے 6 ووٹرز سمجھتے ہیں کہ جانسن کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔

دوسری طرف لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس نے بھی مئی 2020 میں منعقد ہونے والی تقریب کی مجرمانہ تحقیقات کرنے کو مسترد نہیں کیا۔

’اے ایف پی‘ کے مطابق اب جانسن کی قسمت کا دار و مدار سینئر سول سرونٹ سو گرے کے ہاتھوں میں ہے جنہیں وزیرِ اعظم جانسن نے مئی 2020 میں ہونے والی تقریب اور ڈاؤننگ اسٹریٹ میں منعقد ہونے والی تقریبات کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔

جانسن کے سرکاری ترجمان نے زور دیا ہے کہ کابینہ بریگزٹ اور وبا کے بعد کارکردگی دکھانے کے لیے متحد ہے۔

ترجمان کا صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم پبلک آفس کے اصولوں کو ماننے کے پابند ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ وزیرِِ اعظم نے گرے کی رپورٹ چھاپنے کا وعدہ کیا ہے جس کے بعد پارلیمنٹ کو تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG