رسائی کے لنکس

کمبوڈیا میں ایک اور صحافی کو سزا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کمبوڈیا کے ایک اخبار کے ناشر کو ملک کے وزیر اعظم ہن سین کو فیس بک پر تنقید کا نشانہ بنانے پر 18 ماہ جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔

کمبوڈیا کے دارالحکومت پنوم پین کی ایک میونسپل عدالت نے پبلیشر راس سوخیت کو اشتعال انگیزی پر جیل کی سزا سنائی اور انہیں پانچ سو ڈالر جرمانہ ادا کرنے کو کہا ہے۔ سوخیت، خمر زبان کی ایک نیوز ویب سائٹ کو چلاتے ہیں، جس کا نام ہے چیٹ خمر۔

ناشر کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں سزا ان کی آزادی اظہار پر ایک قدغن ہے، کیونکہ جو کچھ انہوں نے فیس بک پر لکھا، وہ ان کی نجی رائے تھی۔ اب وہ سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔

کمبوڈیا کے آئین کی شق 41 آزادی اظہار کو یقینی بناتی ہے۔

سوخیت حالیہ ہفتوں کے دوران دوسرے ایسے صحافی ہیں جنہیں کمبوڈیا میں اشتعال انگیزی پر سزا دی گئی ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ایک مبہم سے الزام کے تحت وزیر اعظم ہن سین اور ان کی حکومت کے ناقدین کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اس سال اکتوبر میں سوشل میڈیا پر خبر دینے والی ویب سائٹ ٹی وی ایف بی کے مالک سووان رتی کو اشتعال انگیزی پر سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد میں ان کی سزا معطل کر دی گئی۔ گزشتہ ہفتے، رتی سین ریڈیو نیوز سٹیشن کے مالک سوک اودوم کو قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑا۔

انسانی اور شہری حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ کمبوڈیا کی حکومت اشتعال انگیزی کے الزامات کو پریس کی آزادی محدود کرنے کیلئے استعمال کر رہی ہے۔

کمبوڈیئن سینٹر فار انڈیپنڈنٹ میڈیا کے میڈیا ڈائریکٹر، اِتھ سوتھیوتھ کا کہنا ہے کہ حالیہ غیر قانونی کاروائیوں کے ذریعے ، متنازعہ خبروں پر کام کرنے صحافیوں کو دھمکی آمیز پیغام دیے جا رہے ہیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس اور رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ سوخیت نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا تھا کہ ہن سین قرضوں میں دبے لوگوں کی مدد کرنے میں ناکام رہے ہیں اور انہوں نے وزیر اعظم سے کہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو اپنا جانشین مقرر نہ کریں۔

ٹی وی ایف بی کے صحافی رتھی نے ہن سین کے ایک بیان پر تنقید کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ موٹر سائیکل ٹیکسی ڈارئیوروں کو اپنی موٹر سائیکل بیچ کر چاول خریدنے چاہئیں، کیونکہ حکومت کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی معاشی صورتحال میں ان کی مدد نہیں کر سکتی۔

ریڈیو سٹیشن کے مالک اودوم پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے دیہاتیوں کو فوج کے خلاف اکسایا تھا، کیونکہ اس نے اپنی ایک فیس بک لائیو رپورٹ میں دیہاتیوں اور فوج کے درمیان زمین کے ایک دیرینہ تنازع پر تنقید کی تھی۔

اس ماہ کے آغاز پر، پچاس سے زیادہ مقامی اور بین الاقوامی رائٹس گروپوں نے کمبوڈیا کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ آزادی اظہار پر حملے بند کرے اور حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو تحفظ فراہم کرے۔

رپورٹرز ود آٹ بارڈرز نے سن 2020 کیلئے اپنی ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں آزادی اظہار کے حوالے سے دنیا کے 180ممالک میں کمبوڈیا کو 144 درجے پر رکھا ہے۔

XS
SM
MD
LG