رسائی کے لنکس

برطانیہ میں جنید جمشید کے دوست اور پرستار اداس ہیں


برطانیہ میں اسلامک چیریٹی کے تحت فنڈ ریزنگ ڈنر میں جمشید جمشید کی ایک تصویر۔ (جون 2013)
برطانیہ میں اسلامک چیریٹی کے تحت فنڈ ریزنگ ڈنر میں جمشید جمشید کی ایک تصویر۔ (جون 2013)

برطانیہ میں جنید جمشید کے چاہنے والوں ان کے دوستوں اور ان سے شناسائی رکھنے والوں کی کمی نہیں ہے جو ان کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

منگل کے روز پاکستان میں پیش آنے والے فضائی حادثے کے نتیجے میں ہونے والی 47 جانوں کے نقصان پر جہاں پاکستان کی فضا سوگوار ہے وہیں برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بھی اس سانحے پر افسردہ ہے۔

پاکستان کے معروف نعت خواں اور مبلغ اور ماضی کے نامور گلو کار جنید جمشید بھی حادثے کا شکار ہونے والے اسی جہاز میں سوار تھے، جو چترال سے اسلام آباد جاتے ہوئے حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

جنید جمشید نے اپنے فن کے عروج پر گلیمر سے سجی موسیقی کی صنعت کو خیر باد کہہ دیا تھا اور اب وہ نعت خواں، سماجی کارکن اور ایک برانڈ ایمبیسیڈر کی حیثیت سے پہچانے جاتے تھے۔ انہوں نے اسلام کی تبلیغ کے لیے دنیا بھر کا سفر کیا ہے۔

برطانیہ میں بھی جنید جمشید کےچاہنے والوں ان کے دوستوں اور ان سے شناسائی رکھنے والوں کی کمی نہیں ہے جو ان کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

جنید جمشید نے اپنے موسیقی کے کیرئیر اور مذہبی اور سماجی خدمات کے حوالے سے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے ان میں خاص طور پر نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے۔

برطانیہ میں مقیم ان کے ایک قریبی دوست فیصل شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا.''جیند بھائی سے میری دوستی سولہ برس سے زیادہ کی تھی وہ جب بھی لندن آتے تھے تو صبح کا ناشتہ میرے ریستوران پر کیا کرتے تھے اور یہیں ان سے گھنٹوں بے تکلفی سے بات چیت ہوتی تھی وہ اپنے کاروبار اور زیادہ تر سماجی کاموں کے سلسلے میں برطانیہ کا دورہ کرتے تھے اور میں انہیں اکثر ہیتھرو ہوائی اڈے سے لیا کیا کرتا تھا اور ان کی رہائش وغیرہ کے انتظامات دیکھتا تھا۔ انہیں 18 دسمبر کو برمنگھم میں ہونے والے ایک چیریٹی ڈنر میں شرکت کرنے کے لیے برطانیہ پہنچنا تھا لیکن اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔''

فیصل شاہ نے کہا کہ ''جنید ایک بڑے اچھے اور نیک انسان تھے ایسے لوگ دنیا میں بہت کم ملتے ہیں جو دوسروں کے لیے اپنے دل میں اتنا درد رکھتے ہیں جنید جمشید کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔''

مشہور پاکستانی نژاد برطانوی مزاحیہ ادکار اور سماجی شخصیت مانی لیاقت نے جیند جمشید کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ''مجھے یقین نہیں آتا ہے کہ ہم نے ایک بہترین فنکار اور بہترین انسان کو کھو دیا ہے۔ جنید جمشید نے اتنے برسو ں میں ہمیں بہت کچھ دیا ہے اور ان کی سحر انگیز شخصیت نے لاکھوں دلوں کو چھوا ہے۔ ان کا ملی نغمہ دل دل پاکستان جو ہر کوئی گاتا ہے پاکستان میں ایک قومی ترانے کی طرح مقبول ہے''.

مانی لیاقت نے کہا کہ'' میں جنید جمشید کے گھر والوں اور ان تمام خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس المناک حادثے میں اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے''۔

برطانیہ میں پنجابی پاپ موسیقی کے ابھرتے ہوئے نوجوان گلو کار یاسین خان نے وی او اے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے ماضی کی یادوں میں سے ایک حسین یاد یہ ہے کہ مجھے بچپن سے گانے کا شوق تھا اور میں ہر جمعرات کو اسکول میں منعقد ہونے والی بزم ادب میں دل دل پاکستان گایا کرتا تھا۔

یاسین خان نے کہا کہ ''مانچسٹر میں جب بھی جنید بھائی سے ملاقات ہوئی ہے میں نے ان میں انسانوں کے ساتھ محبت کرنے کا جذبہ سب سے بڑھ کر پایا ہے بلکہ ایک مرتبہ جب ان کے ساتھ ایک ہلکی پھلکی نشست میں کافی دیر بیٹھنے کا موقع ملا تو وہ دین کی باتیں کرتے رہے اور انہوں نے مجھے یہ نہیں کہا کہ آپ یہ کیا کررہے ہیں یا اس فیلڈ کو چھوڑ دیں البتہ نصحیت کے لیے ان کا ایک مہربان انداز تھا اور بندہ ان کی بات کا مطلب سمجھ جاتا تھا۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ جب میں عروج پر تھا اور پاکستان کا ایک بڑا آرٹسٹ تھا تو اللہ نے میرے دل میں یہ بات ڈال دی کہ میرا عروج کب تک قائم رہے گا پانچ ،دس یا پندرہ برس اور ایک نہ ایک دن مجھے اپنی اصل زندگی کی طرف واپس جانا ہے۔ وہ ایک عالم ہی نہیں بلکہ ایک بہترین انسان تھے ان کی موت نہ صرف ایک قوم یا امت مسلمہ بلکہ انسانیت کا نقصان ہے۔ میں ان کے خاندان اور ان کے چاہنے والوں سے تعزیت کا اظہار کرنا چاہتا ہوں ۔''

خضر میوزک انٹرنیشنل انٹرٹینمنٹ کے مالک اور میوزک پروڈیوسر خضر منیر نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ''جنید بھائی کو میں ایک ہمدرد انسان کے طور پر جانتا ہوں مجھے وہ وقت یاد آ رہا ہے جب برمنگھم میں، میں ان کو اپنے میوزک اسٹوڈیو لے گیا تھا اور یہ ان کی نعت خوانی شروع کرنے سے پہلے کی بات ہے۔ میں اس سانحے کا شکار ہونے والے خاندانوں اور جیند جمشید کے اہل خانہ کے ساتھ دلی تعزیت کرنا چاہتا ہوں۔''

طارق شہاب جیند جمشید کے بہت قریبی دوستوں میں سے ہیں۔ وہ سماجی کاموں کے حوالے سے برطانیہ میں چیریٹی ڈنرز اور تقریبات کا اہتمام کیا کرتے تھے۔ انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنے عزیز ساتھی کے بچھڑنے کا غم اتنا گہرا ہے کہ انہیں اس سے باہر نکلنے میں ابھی وقت لگے گا اور ان کے لیے اس وقت ان کے لیے جنید جمشید کے بارے میں بات کرنا ممکن نہیں ہے۔

جنید جمشید کی غیر متوقع اور المناک موت کے بعد برطانیہ میں جنید جمشید کی فیشن برانڈ جاناں بوتیک کی لندن ،برمنگھم ،مانچسٹر ،بریڈ فورڈ کی برانچز کی طرف سے فیس بک پر جاری ہونے والے بیان میں صارفین کو مطلع کیا گیا ہے کہ اسٹور فی الحال بند ہیں۔

XS
SM
MD
LG