رسائی کے لنکس

کرزئی، پیٹریاس کے درمیان اختلافات کا تاثر مسترد


افغان حکومت نے ا س تاثر کی نفی کی ہے کہ صدر حامد کرزئی اور افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے کمانڈر ڈیوڈ پیٹریاس کے درمیان طالبان جنگجووں سے نمٹنے کیلیے نیٹو کی حکمتِ عملی پر اختلاف پایا جاتا ہے۔

افغان صدارتی ترجمان وحید عمر نے کہا ہے کہ نیٹو کے کمانڈر ڈیوڈ پیٹریاس کو افغان صدر حامد کرزئی کا مکمل اعتماد حاصل ہے۔

پیر کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں ترجمان کا کہنا تھا کہ کابل حکومت اور نیٹو شدت پسندوں سے نمٹنے کیلیے اپنائی گئی حکمتِ عملی پر مذاکرات میں مصروف ہیں تاہم "دونوں کے درمیان مشترکہ مفادات کےحصول کیلیے اشتراکِ عمل جاری ہے"۔

امریکی اخبار "واشنگٹن پوسٹ" کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں صدر حامد کرزئی نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ امریکہ کی زیرِ قیادت افغانستان میں تعینات نیٹو افواج ملک میں کیے جانے والے فوجی آپریشنز کی "شدت اور نمائش" میں کمی لے آئیں۔

انٹرویو میں افغان صدر نے نیٹو افواج سے رات کے اوقات میں چھاپہ مار کاروائیوں سے گریز کرنے کا کہا تھا۔ افغان صدر کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کاروائیاں اشتعال انگیز ہیں اور ان کے باعث افغان باشندوں کے طالبان سے منسلک ہونے کے عمل کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

"واشنگٹن پوسٹ" کے مطابق افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے افغان صدر کے ریمارکس کو "حیرت انگیز او ر مایوس کن" قرار دیاتھا۔ اخبار کا کہنا تھا کہ افغان صدر نے نیٹو کے جن عسکری امور کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا انہیں افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتِ حال بہتر بنانے کی غرض سے تیار کی گئی نیٹو کی حکمتِ عملی میں کلیدی کردار حاصل ہے۔

دریں اثناء افغانستان و پاکستان کیلیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ نیٹو افواج افغانستان سے انخلاء کے حوالے سے کسی حکمتِ عملی پر کام نہیں کر رہیں بلکہ اس وقت ان کی تمام تر توجہ ملک کی سیکیورٹی کا انتظام افغان اداروں کو سپرد کرنے پر مرکوز ہے۔

اسلام آباد کے دورے پر آئے امریکی نمائندہ خصوصی کا گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان سے اپنے فوجی دستوں کا انخلاء آئندہ سال جولائی سے شروع کردے گا، تاہم ملک میں امریکی فوج کے لڑاکا دستے 2014 تک موجود رہیں گے۔

ہالبروک کے مطابق 2014 کے بعد بھی کچھ امریکی فوجی دستے افغانستان میں موجود رہیں گے تاہم ان کا کردار افغان سیکیورٹی اداروں کو تربیت فراہم کرنے تک محدود کردیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG