رسائی کے لنکس

کابل میں موسم سرما کی پہلی برفباری


اس گیند نما گھر کو تیار کرنے میں 18 لاکھ یوان لاگت آئی ہے
اس گیند نما گھر کو تیار کرنے میں 18 لاکھ یوان لاگت آئی ہے

عمومی طور پر کم آمدنی والی طبقہ چارکول اور ڈیزل کو گھروں کی انگیٹھیوں میں آگ جلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں لیکن ایندھن کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ کھانے پینے کی اشیا میں اضافے کا باعث بنا ہے اس لیے کابل میں کم آمدنی والے خاندانوں کا کہنا ہے روز مرہ کی ضروریات پوری کرنے کی فکر میں اُن کے پاس اس مرتبہ سرد موسم میں آگ جلا کر گھروں کو گرم رکھنے کی سکت نہیں رہی ہے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جمعرات کو موسم سرما کی پہلی برفباری ہوئی جو افغان دارالحکومت میں نسبتاََ خوشحال طبقے کے لیے اگر خوشی کا باعث بنی ہے اور اس سے خشک سالی کے خدشات بھی کم ہوئے ہیں تو دوسری طرف شہر کے کم آمدنی والے اور غریب خاندانوں کے لیے باعث زحمت بھی ہے۔

صاحب حیثیت افغانوں کو ان دنوں کابل میں چوبیس گھنٹے بجلی میسرہے جبکہ وہ جلانے کے لیے لکڑی بھی خریدنے کی اسطاعت رکھتے ہیں۔ لیکن کم آمدنی والے افراد خصوصاََ جنوبی افغانستان میں لڑائی سے بھاگ کر بڑی تعداد میں شہر میں آباد مہاجر خاندان اپنے آپ کو گرم رکھنے کے لیے ان دونوں سہولتوں کو استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔

آنے والے دنوں میں کابل کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ برفباری سے سردی میں شدت آئے گی لیکن اس مرتبہ دارالحکومت کا متوسط طبقہ بھی شاید موسم میں اس تبدیلی کا بہتر طور پر مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔

اس کی وجہ ایران کے راستے درآمد کیے جانے والے ایندھن کی تجارت پر ایرانی حکومت کی سخت شرائط بتائی جارہی ہیں جو افغانستان میں پچھلے دو ہفتوں کے دوران پیٹرول، مٹی کا تیل، ڈیزل اور تارکول کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنی ہیں۔

عمومی طور پر کم آمدنی والی طبقہ چارکول اور ڈیزل کو گھروں کی انگیٹھیوں میں آگ جلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں لیکن ایندھن کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ کھانے پینے کی اشیا میں اضافے کا باعث بنا ہے اس لیے کابل میں کم آمدنی والے خاندانوں کا کہنا ہے روز مرہ کی ضروریات پوری کرنے کی فکر میں اُن کے پاس اس مرتبہ سرد موسم میں آگ جلا کر گھروں کو گرم رکھنے کی سکت نہیں رہی ہے۔

ایرانی حکومت کا موقف ہے کہ حالیہ مہینوں میں ایران اور اس کے راستے افغانستان کو برآمد کی جانے والی ایندھن کی مصنوعات کے حجم میں کئی گناہ اضافہ ہوا ہے جو اُس کے خیال میں جنگ سے متاثرہ ملک کی ضروریات سے کئی گنا زیادہ ہے۔

کابل میں موسم سرما کی پہلی برفباری
کابل میں موسم سرما کی پہلی برفباری

ایرانی حکام کو شبہ ہے کہ افغانستان درآمد کیا جانے والا ایندھن نیٹو اور امریکی افواج کو فراہم کیا جارہا ہے اس لیے جب تک افغان حکومت ان تحفظات کو دور نہیں کرتی اور یہ نہیں بتاتی کے افغانوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کتنا ایندھن اُسے درکار ہے اُس وقت تک ایران تجارتی شرائط میں نرمی نہیں کرے گا۔

تاہم افغان وزارت تجارت ایران کے ان خدشات کو مستر د کرتی ہے۔ تیل کی برآمد معطل کرنے کے اقدامات کو بین الاقوامی اور اقتصادی تعاون کی علاقائی تنظیم ای سی او کے معاہدوں کی خلاف ورزی ہیں جن کامقصد علاقے میں آزاد تجارت کو فروغ دینا ہے۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ تیل کی تجارت سے منسلک مقامی کاروباری شخصیات نے حالیہ دنوں میں ایران کے راستے افغانستان تیل برآمد کرنے کے سلسلے میں عراق میں تاجروں کے ساتھ اچھے روابط استوار کر لیے ہیں جو ایندھن کی درآمد میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

دریں اثنا ایران سے تیل کی درآمد میں کمی کے بعد افغان اور پاکستانی تاجروں کا کہنا ہے کہ طورخم کے راستے افغانستان تیل کی ترسیل میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔ عینی شاہدین کے مطابق حالیہ دنوں میں طورخم اور افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد کو ملانے والی سڑک پرپاکستان سے ایندھن لے جانے والے آئل ٹینکروں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور اس رش کی وجہ سے جلال آباد اور کابل کے درمیان سفر کرنے والی گاڑیوں کو اکثر ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے میں دو گھنٹے لگ جاتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG