رسائی کے لنکس

'معیشت ڈوب رہی ہو تو کوئی جنگ نہیں لڑی جا سکتی'


ماہر معاشیات قیصر بنگالی نے کہا ہے کہ معیشت ڈوب رہی ہو تو کوئی جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔ بقول ان کے، ’’پاکستانی معیشت کو آئی ایم ایف چلا رہا ہے۔ معاشی فیصلے لابیز کے لئے کیے جا رہے ہیں۔ غیر پیداواری اخراجات کم نہ کیے گئے تو معیشت بیٹھتی چلی جائے گی‘‘۔

انھوں نے ان خیالات کا اظہار وائس آف امریکہ کے ساتھ فیس بک لائیو میں کیا۔

قیصر بنگالی نے کہا کہ پاکستان میں طلب میں کمی آ گئی ہے؛ لیکن رسد کی عدم دستیابی کی وجہ سے مہنگائى بڑھ رہی ہے۔ عام آدمی کو اعداد و شمار سے نہیں، مارکیٹ میں دوگنا قیمت پر آٹے کی دستیابی سے مہنگائى کا اندازہ ہوتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’’پاکستان میں معاشی فیصلے بغیر کسی سوچ سمجھ کے اور صرف لابیز کے لیے کیے جا رہے ہیں‘‘۔

بقول ان کے، ’’پاکستان کے معاشی فیصلے کرنے والے سبھی لوگ آئى ایم ایف کے ہیں اور انہیں عوام کے لیے ہونے والی مہنگائى سے کوئی غرض نہیں۔ وہ کسی بھی قیمت پر آمدن بڑھانا چاہتے ہیں، اور اسی وجہ سے بھی رسد میں کمی آ رہی ہے۔ پاکستانی حکومت نے گندم کی پیداوار معلوم کیے بغیر اسے برآمد کرنے کا فیصلہ کیا جس سے پرائیویٹ سیکٹر کے برآمد کنندگان نے پیسے بنائے۔ اب اگر گندم درآمد کی جاتی ہے تو بھی اس کا فائدہ لابیز کے لوگ ہی اٹھائىں گے‘‘۔

قیصر بنگالی نے کہا کہ پاکستان کو اگر معیشت چلانی ہے تو غیر ترقیاتی اخراجات کو 20 فیصد تک کم کرنا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’معیشت ڈوب رہی ہو تو کوئى جنگ نہیں لڑی جا سکتی۔ فوج کو اپنے غیر جنگی اخراجات میں واضح کمی کرنی ہوگی۔ جی ٹی روڈ پر اگر لاہور سے اسلام آباد جائىں تو ہر پچیس میل کے بعد ایک چھاؤنی ہے۔ اتنی چھاؤنیوں کی کوئى ضرورت نہیں اور نہ ہی جی ایچ کیو کو اسلام آباد منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس فیصلے کو واپس لینا چاہیے‘‘۔

انھوں نے کہا کہ ’’پاکستان کو غیر ضروری کنزیومر اشیا کی درآمد بند کرنی چاہیے۔ بڑے شہروں کی سوپر مارکیٹس میں پاکستان میں بنی ہوئى اشیا ڈھونڈنی پڑتی ہیں۔ ادھار لیے ہوئے ڈالرز سے کتوں بلیوں کا کھانا اور شیمپو درآمد نہیں کیے جا سکتے۔ معیشت کو دکھاوے کے اقدامات سے بہتر نہیں کیا جا سکتا۔ معیشت کی سمت کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو مینوفیکچرنگ کے شعبے پر توجہ دینی چاہیے۔ اس شعبے پر 17 فیصد جی ایس ٹی بہت زیادہ ہے۔ اسے کم کرکے 5 فیصد پر لانا چاہیے۔12 فیصد ریونیو کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے غیر ترقیاتی اخراجات میں کٹوتیاں کی جائىں‘‘۔

قیصر بنگالی نے کہا کہ اگر ریاست یہ نہیں کرے گی تو معیشت بیٹھتی جائے گی۔ ملک کو چلانے کے لیے مزید قرض لینا پڑے گا اور ہر قرضے کے بدلے پاکستان کو اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔ ایف اے ٹی ایف پاکستان کو گرے لسٹ ہی میں رکھے گا، تاکہ بازو مروڑ کر کام لیے جا سکیں۔

XS
SM
MD
LG