رسائی کے لنکس

”قندھار میں طالبان کے خلاف کارروائی سست ہوسکتی ہے“


افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے سربراہ جنرل سٹینلی میکرسٹل نے کہا ہے کہ طالبان جنگجوؤں کے خلاف قندھار میں امریکہ کی زیرکمان اتحادی افواج کی کارروائی متعین کردہ رفتارسے سست ہوسکتی ہے۔

جمعرات کو برسلز میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے امریکی جنرل نے کہا کہ رواں سال صوبہ ہلمند میں کی گئی کارروائیوں کے نتائج اور عام افغان شہریوں کی حمایت کے پیش نظر قندھار آپریشن ”زیادہ سست روی“ اور ”زیادہ دانشمندی“سے کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ طالبان عسکریت پسندوں کو شکست دینے کے لیے قندھار اور اس کے گردونواح میں فوجی اور سیاسی حکمت عملی پہلے سے ہی جاری ہے۔

میکرسٹل کے بقول اس کارروائی میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس تاخیر کو وہ غلط نہیں سمجھتے کیونکہ ان کے مطابق تیزی کی بجائے کارروائی درست ہونا زیادہ ضروری ہے۔

واضح رہے کہ جنرل میکرسٹل اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے پہلے کہاتھا کہ افغانستان میں مزید امریکی فوجیوں کی آمد کے بعد رواں ماہ قندھار میں آپریشن اپنے انجام کو پہنچ جائے گا۔

دریں اثناء نیٹو کے سیکرٹری جنرل اینڈرس راسم سین (Anders Fogh Rasmussen) کا کہنا ہے کہ افغان فوج اور پولیس کی تربیت کے لیے اتحادی ملکوں کو اپنی کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔ جمعرات کو برسلز میں نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے نمٹنے اورافغانستان کو خودمختار ملک بنانے کے لیے وہاں مزید تربیت کار وں کی ضرورت ہے۔

یہ اجلاس امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کی درخواست پر بلایا گیا ہے جو ایسے اتحادی ملکوں پر زور دے رہے ہیں جو افغانستان میں مزید فوجی اور تربیت کار مہیا کرنے میں ناکام رہیں ہیں۔

XS
SM
MD
LG