رسائی کے لنکس

فن پاروں کے ذریعے ثقافت کو اجاگر کرنے کی کوشش


ثمینہ ممتاز
ثمینہ ممتاز

مغلیہ دور جہاں اپنی تعمیرات میں انفرادیت رکھتا ہے وہاں اس دور کی خوبصورتی کا تذکرہ صنفِ نازک کے بغیر ادھورا ہے۔کلاسیکی دور کی اسی خوبصورتی کو ثمینہ ممتاز نے لکڑی اور سرامک کا استعمال کر کے اپنے فن اور تصورات کے ذریعے اجاگرکیا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ وہ مغلیہ دور کی عورت ،اس کی پاکیزگی اور خوبصورتی سے بہت متاثر ہیں ” میں سمجھتی ہوں کہ مغلیہ دور کی خوبصورتی ایک عورت ہے ۔ میں نے اپنے تمام فن پاروں میں آرکیٹیکچرل فورم کے ساتھ عورت کی خوبصورتی کو دکھایا ہے کیوں کہ میرے تصور میں یہ ہے کہ اس دور میں جو بھی تعمیرات ہوئیں وہ ایک عورت کے لیے تھیں۔ اگر وہ نہ ہوتیں شاید وہ خوبصورت دور ہی نہ ہوتا۔ تاج محل ایک زندہ مثال ہے اس دور کی۔“

ثمینہ تقریباً 11سال سے اس شعبے سے وابستہ ہیں۔ ان کے فن پاروں میں جہاں مغلیہ دور کی رومانوی داستانوں کا عکس دکھائی دیتا ہے وہاں وہ اپنے فن کے ذریعے معاشرے کی توجہ اپنے تاریخی ورثے کو محفوظ رکھنے کی طرف بھی دلانا چاہتی ہیں۔ ان کے کچھ فن پارے ایسے بھی ہیں جو ثقافتی ورثے کی زبوں حالی کونمایاں کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے ” اپنے ثقافتی ورثے کو میں نے بہت زیادہ نمایاں کیا ہے اس وجہ سے تا کہ لوگ ان کا خیال رکھیں۔ آپ دیکھیں اپنے فن پاروں میں بنائی گئی کچھ تعمیرات کو میں نے مخدوش بھی دکھایا ہے۔ اسی لیے کہ آپ ان سے محبت کریں ان کو تباہ نہ کریں۔ وہی قومیں کامیاب ہوتی ہیں جو اپنے ورثے کی حفاظت کرتی ہیں۔اپنے آثارِ قدیمہ سے محبت کرتی ہیں کیوں کہ یہ ہماری پہچان ہیں۔ “

فن پاروں کے ذریعے ثقافت کو اجاگر کرنے کی کوشش
فن پاروں کے ذریعے ثقافت کو اجاگر کرنے کی کوشش

ثمینہ لینڈ اسکیپنگ بھی کرتی ہیں اور اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کے ساتھ گھر میں بھی توازن رکھتی ہیں۔ مغلیہ دور کی خوبصورتی سے متاثر اس فنکار کا کہنا ہے کہ وہ آج کی عورت کو اس دور سے الگ نہیں سمجھتی۔

ثمینہ خواتین کی خودانحصاری پر یقین رکھتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ خواتین وقت کے ساتھ اپنی زندگی اور حالات میں بھی تبدیلی لائیں۔ ان کے بقول ” خود انحصاری کا مطلب باغی ہونا نہیں بلکہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے۔ موجودہ دور میں تبدیلیاں اتنی تیزی سے رونما ہورہی ہیں کہ اگر وقت کے ساتھ خود کو تبدیل نہ کیا جائے تو ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ “

XS
SM
MD
LG