رسائی کے لنکس

کراچی میں ایک ہفتے کے دوران دوسرا بم دھماکہ، ایک خاتون ہلاک متعدد زخمی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کراچی میں پیر کی رات ہونے والے دھماکے میں پولیس موبائل کو نشانہ بنایا گیا جس میں تین اہل کار زخمی ہوئے۔ ڈی آئی جی ساوتھ شرجیل کھرل نے آج کے دھماکے میں پولیس کو ہدف بنانے کی تصدیق کی۔

پیر کی رات ساڑھے نو بجے کے قریب کراچی کے علاقے بولٹن مارکیٹ کے قریب کھارادر میں بم دھماکہ ہوا جس میں ایک خاتون ہلاک اور ایک بچے سمیت گیارہ افراد زخمی ہوئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کھارادر میں اقبال مارکیٹ کی مصروف شاہراہ پر کھارادر تھانے کی پولیس موبائل پہنچی تو سامنے سے آنے والے رکشے کے سبب موبائل کی رفتار کم ہوئی اسی وقت زوردار دھماکہ ہوا۔ جس کے نتیجے میں پولیس موبائل تباہ ہوئی اور قریب ہی کپڑے کے گودام میں آگ بھڑک اٹھی۔
دھماکے کے فورا بعد علاقے میں بھگڈر مچ گئی او ر پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق بم موٹر سائیکل پر نصب تھا جیسے ہی پولیس موبائل قریب پہنچی دھماکہ ہوگیا۔ جس کے سبب موبائل اور موٹر سائیکلوں سمیت اردگرد کی دکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ فائر بریگیڈ کے عملے نے پہنچ کر آگ پر قابو پایا۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والی خاتون رکشے میں اپنے بیٹے کے ساتھ سوار تھیں جس میں آٹھ سالہ بچہ بھی زخمی ہوا۔ ایس ایس پی سٹی شبیر سیٹھار کے مطابق دھماکے کا نشانہ بننے والی پولیس موبائل کا یہ معمول کا روٹ تھا جس میں ایک ایس آئی بدر الدین سمیت تین اہل کار زخمی ہوئے، جن کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم دھماکے میں پولیس وین کا ڈرائیور محفوظ رہا۔
اس موقع پر ڈی آئی جی ساوتھ شرجیل کھرل کا کہنا تھا دھماکہ کی جگہ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جارہی ہیں جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی اپنی رپورٹ مرتب کر رہا ہے جلد نتائج پر پہنچ جائیں گے کہ مواد کس نوعیت کا تھا۔
دھماکے پر صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا تھا یہ دھماکہ 12 مئی کو ہونے والے صدر کے مرشد بازار دھماکےے مماثلت رکھتا ہے جس میں نشانہ کوسٹ گارڈ کی گاڑی تھی۔ ملک میں سیاسی عدم استحکام کا فائدہ شر پسند عناصر اٹھارہے ہیں۔ دھماکے کے ذمہ داران کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا۔
دھماکے کے فورا بعد زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کو طبی امداد دی جارہی ہے۔ اسپتال ذرائع نے زخمیوں میں ایک بچے سمیت 11 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
کراچی میں ایک ماہ میں یہ دہشت گردی کا تیسرا واقعہ ہے۔26 اپریل کو جامعہ کراچی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر چینی اساتذہ کی وین کو خاتون خود کش حملہ آورنے نشانہ بنایا تھا جس میں تین چینی باشندوں سمیت ایک ڈرائیور ہلاک اور ایک چینی زخمی ہواتھا۔ اس واقعے کی ذمہ داری بی ایل اے (بلوچستان لبریشن آرمی مجید بریگیڈ) نے قبول کی تھی۔
اس واقعے کے بعد 12 مئی کو کراچی کے علاقے صدر کے مرشد بازار میں رات گئے ایک بم دھماکہ ہوا جس میں کوسٹ گارڈ اہل کاروں کی گاڑ ی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ایک شخص ہلاک اور بارہ افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے میں بھی دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا جس کی ذمہ داری سندھو دیش لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعےاور آج ہونے والے دھماکے میں مماثلت پائی جاتی ہے تاہم ابھی تک اس کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔

XS
SM
MD
LG