رسائی کے لنکس

ڈاکٹر روتھ فاؤ سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک


بعد ازاں انھیں 19 توپوں کی سلامی دی گئی اور پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ گورا قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

پاکستان میں جذام کے مریضوں کے لئے اپنی زندگی وقف کردینے والے ڈاکٹر روتھ فاؤ کو ہفتہ کو کراچی کے ’گورا قبرستان ‘میں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خارک کر دیا گیا۔

اس موقع پر صدر مملکت ممنون حسین، گورنر سندھ محمد زبیر، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے علاوہ بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان سمیت دیگر اعلیٰ سول اور عسکری عہدیداران موجود تھے۔

وہ 10 اگست کو 88 برس کی عمر میں مختصر علالت کے باعث انتقال کر گئی تھیں۔

ان کا جسد خاکی ہولی فیملی اسپتال سے لیپروسی سینٹر لایا گیا جہاں سے اسے سینٹ پیٹرک کیتھیڈرل چرچ، صدر منتقل کیا گیا اور یہاں ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ ان کا تابوت قومی پرچم میں لپٹا ہوا تھا جسے پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے نمائندوں کے جلو میں یہاں منتقل کیا گیا۔

بعد ازاں انھیں 19 توپوں کی سلامی دی گئی اور پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ گورا قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔


آخری رسومات میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، نامور ڈاکٹر ادیب رضوی، میئر کراچی وسیم اختر اور پاکستان میں جرمن سفیر سمیت دیگر اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔ تینوں مسلح افواج کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود رہے۔

ان کی آخری رسومات پر بین المذاہب ہم آہنگی دیکھی گئی۔ مسیحی برادری کے ساتھ ساتھ مسلمانوں، ہندوؤں اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد بھی یہاں موجود تھی۔

ڈاکٹر فاؤ 57 برسوں سے پاکستان میں مقیم تھیں اور انہیں پاکستان کی "مدر ٹریسا" بھی کہا جاتا تھا۔


ڈاکٹر فاؤ نے انتقال سے قبل تین خواہشات کا اظہار کیا تھا۔ تدفین پاکستان میں ہو، سرخ جوڑے میں رخصت کیا جائے اور ان کے قائم کردہ ’میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر‘ سے ان کا جسد خاکی آخری سفر پر روانہ کیا جائے۔

سرکاری اعزاز کے تحت ان کا جسد خاکی گن کیریج پر اسپتال سے سینٹ پیٹرک کیتھیڈرل چرچ صدر لایا گیا تھا۔

جمعے کی شب ہی سے چرچ میں سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے اور ایک رات پہلے ہی فوجی اہلکاروں نے چرچ کی سیکورٹی سنبھال لی تھی اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص یہاں آنے اجازت نہیں تھی۔

ڈاکٹر فاؤ کا جسد خاکی ہولی فیملی اسپتال میں پچھلے ایک ہفتے سے رکھا ہوا تھا اور وہیں سے انہیں لیپروسی سینٹر لایا گیا جہاں مریضوں کے ساتھ ساتھ ان کے لاتعداد مداحوں نے ان کا آخری دیدار کیا۔ اس موقع پر انتہائی جذباتی مناظر بھی دیکھنے میں آئے۔

اس سینٹر کے تین ملازم ایسے بھی تھے جو ماضی میں جذام کے مرض میں مبتلا رہ چکے تھے اور ڈاکٹر فاؤ نے ناصرف انہیں بلوچستان سے کراچی منتقل کیا بلکہ اپنے ہاں ملازمت بھی دی۔ یہ تینوں آج بھی اسی سینٹر سے وابستہ ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان افراد کا کہنا تھا کہ "ڈاکٹر فاؤ ان کی ماں جیسی تھیں، وہ چلی گئیں تو ہم تنہا رہ گئے۔ "

XS
SM
MD
LG