رسائی کے لنکس

کراچی میں پرتشدد واقعات میں مزید 9 افرادہلاک


کراچی میں پرتشدد واقعات میں مزید 9 افرادہلاک
کراچی میں پرتشدد واقعات میں مزید 9 افرادہلاک

کراچی میں میں پیر کو بھی پرتشدد واقعات میں مزید نو افراد جاں بحق ہو گئے ۔ گارڈن میں شہر کو پانی فراہم کرنے والے سرکاری ادارے کے دفتر پر فائرنگ سے ادارے کے 4 ملازم ہلاک ہوگئے جبکہ پی آئی بی کالونی ،گلشن اقبال ، لانڈھی اور نیشنل اسٹیڈیم سے ایک، ایک اورمجموعی طور پر چار لاشیں برآمد ہوئیں۔ ادھرکورنگی میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔اس طرح 6 دنوں کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 100 ہوگئی ہے۔پرتشدد واقعات کا سلسلہ پچھلے بدھ کو لیاری میں پانچ نوجوانوں کے اغواء اور قتل کے بعدشروع ہوا تھا۔

دوسری جانب و زیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ انہوں نے کراچی میں شرپسندوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ کراچی میں پھیلی بدامنی پرقابو پانے کے لئے پیر کے روز ان کی جانب سے طلب کئے گئے سندھ کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے ایکشن نہ لیا تو کوئی او رآکر ایکشن لے گا۔

وزیر اعظم نے اس عزم کو دہرایا کہ جرائم پیشہ عناصر کا تعلق خواہ کسی بھی تنظیم یا علاقے سے ہو اس کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے گی ۔ اجلاس کے دوران اس وقت تلخ صورتحال پیدا ہوگئی جب سندھ کے سابق صوبائی وزیر داخلہ مرزا وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک پر برس پڑے۔ذوالفقار مرزا نے کہا کہ رحمان ملک صوبائی حکومت کو اْس کا کام کرنے دیں اور بار بار کراچی نہ آئیں ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ ہاوٴس سندھ پر پولیس اور رینجرز کی 100 گاڑیاں تعینات

دوسری جانب پیر کو شہر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری وی وی آئی پیز کی حفاظت پر مامورکر دی گئی جس کے باعث سڑکوں پر تعینات پولیس اور رینجرز کی نفری غائب دن بھر غائب رہی۔گزشتہ بدھ کو جب شہر میں حالات خراب ہوئے تھے تو بہت سے حساس علاقوں میں پولیس اور رینجرز کی نفری تعینات کی گئی تھی تاہم پیر کو وہ بھی غائب ہو گئی ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی میں امن کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر قابو پانے کے لئے کراچی آنے والے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور ان کے وفد کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے 24 پولیس گاڑیاں مامور رہیں ۔

ادھر وزیراعلیٰ ہاوٴس پیر کو ایک قلعہ کا منظر پیش کرتا رہا جہاں پولیس اور رینجرز کی 100 سے زائد گاڑیاں تعینات تھیں۔وزیراعلیٰ و گورنر سندھ سمیت سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا ، وزیر داخلہ منظور وسان اور وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک کی سیکورٹی پر پچاس سے زائد گاڑیاں تعینات رہیں جبکہ ہر صوبائی وزیر کی حفاظت پر تین سے چار گاڑیاں مامور ہوتی ہیں ۔

سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی کے حالات پر میڈیا سے تفصیلات طلب

چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور طویل عرصے سے جاری بدامنی پر نوٹس لیتے ہوئے اخبارات اور ٹی وی چینلز سے تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ چیف جسٹس نے یہ اقدام اخبار میں مطبوعہ ایک خبر پر اٹھایا ہے جس میں سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لینے کی اپیل کی گئی تھی۔چیف جسٹس نے تمام ٹی وی چینلز کو ہدایت کی ہے کہ وہ کراچی میں تشدد کے واقعات کے حوالے سے دستیاب معلومات اور ریکارڈ کل تک عدالت کو فراہم کر دیں۔ اس حوالے سے ٹی وی چینلز کو نوٹسز بھی ارسال کردئیے گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG